فَمَنْ خَافَ مِنْ مُّوْصٍ جَنَفًا اَوْ اِثْمًا فَاَصْلَحَ بَيْنَهُمْ فَلَاۤ اِثْمَ عَلَيْهِۗ اِنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِيْمٌ
تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:
البتہ جس کو یہ اندیشہ ہو کہ وصیت کرنے والے نے نادانستہ یا قصداً حق تلفی کی ہے، اور پھر معاملے سے تعلق رکھنے والوں کے درمیان وہ اصلاح کرے، تو اس پر کچھ گناہ نہیں ہے، اللہ بخشنے والا اور رحم فرمانے والا ہے
English Sahih:
But if one fears from the bequeather [some] error or sin and corrects that which is between them [i.e., the concerned parties], there is no sin upon him. Indeed, Allah is Forgiving and Merciful.
ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi
البتہ جس کو یہ اندیشہ ہو کہ وصیت کرنے والے نے نادانستہ یا قصداً حق تلفی کی ہے، اور پھر معاملے سے تعلق رکھنے والوں کے درمیان وہ اصلاح کرے، تو اس پر کچھ گناہ نہیں ہے، اللہ بخشنے والا اور رحم فرمانے والا ہے
احمد رضا خان Ahmed Raza Khan
پھر جسے اندیشہ ہوا کہ وصیت کرنے والے نے کچھ بے انصافی یا گناہ کیا تو اس نے ان میں صلح کرادی اس پر کچھ گناہ نہیں بیشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے
احمد علی Ahmed Ali
پس جو وصیت کرنے والے سے طرف داری یا گناہ کا خوف کرے پھر ان کے درمیان اصلاح کر دے تو اس پر کوئی گناہ نہیں بے شک الله بڑا بخشنے والا نہایت رحم والا ہے
أحسن البيان Ahsanul Bayan
ہاں جو شخص وصیت کرنے والے کی جانبداری یا گناہ کی وصیت کر دینے سے ڈرے (١) پس وہ ان میں آپس میں صلح کرا دے تو اس پر گناہ نہیں، اللہ تعالٰی بخشنے والا مہربان ہے۔
١٨٢۔١ جَنَفًا (مائل ہونا) کا مطلب ہے غلطی یا بھول سے کسی ایک رشتہ دار کی طرف زیادہ مائل ہو کر دوسروں کی حق تلفی کرے اور اِثمًا سے مراد ہے جان بوجھ کر ایسا کرے تو مراد گناہ کی وصیت ہے جس کا بدلنا اور اس پر عمل کرنا ضروری ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ وصیت میں عدل و انصاف کا اہتمام ضروری ہے ورنہ دنیا سے جاتے جاتے بھی ظلم کا ارتکاب اس کے اُخروی نجات کے نقط نظر سے سخت خطرناک ہے۔
جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry
اگر کسی کو وصیت کرنے والے کی طرف سے (کسی وارث کی) طرفداری یا حق تلفی کا اندیشہ ہو تو اگر وہ (وصیت کو بدل کر) وارثوں میں صلح کرادے تو اس پر کچھ گناہ نہیں۔ بےشک خدا بخشنے والا (اور) رحم والا ہے
محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi
ہاں جو شخص وصیت کرنے والے کی جانب داری یا گناه کی وصیت کردینے سے ڈرے پس وه ان میں آپس میں اصلاح کرادے تو اس پر گناه نہیں، اللہ تعالیٰ بخشنے واﻻ مہربان ہے
محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi
اب جو شخص کسی وصیت کرنے والے کی طرف سے کسی (وارث) کی حق تلفی یا گناہ کا خوف محسوس کرے اور ان (ورثہ) کے درمیان اصلاح (سمجھوتہ) کرا دے، تو اس پر (اس ردوبدل کرنے کا) کوئی گناہ نہیں ہے۔ بے شک اللہ بڑا بخشنے والا اور رحم کرنے والا ہے۔
علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
پھر اگر کوئی شخص وصیت کرنے والے کی طرف سے طرفداری یا ناانصافی کا خوف رکھتاہو اور وہ ورثہ میں صلح کرادے تو اس پر کوئی گناہ نہیں ہے. اللہ بڑا بخشنے والا اور مہربان ہے
طاہر القادری Tahir ul Qadri
پس اگر کسی شخص کو وصیّت کرنے والے سے (کسی کی) طرف داری یا (کسی کے حق میں) زیادتی کا اندیشہ ہو پھر وہ ان کے درمیان صلح کرادے تو اس پر کوئی گناہ نہیں، بیشک اﷲ نہایت بخشنے والا مہربان ہے،