وَلَـنَبْلُوَنَّكُمْ بِشَىْءٍ مِّنَ الْخَـوْفِ وَالْجُـوْعِ وَنَقْصٍ مِّنَ الْاَمْوَالِ وَالْاَنْفُسِ وَالثَّمَرٰتِۗ وَبَشِّرِ الصّٰبِرِيْنَۙ
تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:
اور ہم ضرور تمہیں خوف و خطر، فاقہ کشی، جان و مال کے نقصانات اور آمدنیوں کے گھاٹے میں مبتلا کر کے تمہاری آزمائش کریں گے
English Sahih:
And We will surely test you with something of fear and hunger and a loss of wealth and lives and fruits, but give good tidings to the patient,
ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi
اور ہم ضرور تمہیں خوف و خطر، فاقہ کشی، جان و مال کے نقصانات اور آمدنیوں کے گھاٹے میں مبتلا کر کے تمہاری آزمائش کریں گے
احمد رضا خان Ahmed Raza Khan
اور ضرور ہم تمہیں آزمائیں گے کچھ ڈر اور بھوک سے اور کچھ مالوں اور جانوں اور پھلوں کی کمی سے اور خوشخبری سنا ان صبر والوں کو -
احمد علی Ahmed Ali
اور ہم تمہیں کچھ خوف اور بھوک اور مالوں اور جانوں اور پھلوں کے نقصان سے ضرور آز مائيں گے اور صبر کرنے والوں کو خوشخبری دے دو
أحسن البيان Ahsanul Bayan
اور ہم کسی نہ کسی طرح تمہاری آزمائش ضرور کریں گے، دشمن کے ڈر سے، بھوک پیاس سے، مال و جان اور پھلوں کی کمی سے اور ان صبر کرنے والوں کو خوشخبری دے دیجئے۔
جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry
اور ہم کسی قدر خوف اور بھوک اور مال اور جانوں اور میوؤں کے نقصان سے تمہاری آزمائش کریں گے توصبر کرنے والوں کو (خدا کی خوشنودی کی) بشارت سنا دو
محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi
اور ہم کسی نہ کسی طرح تمہاری آزمائش ضرور کریں گے، دشمن کے ڈر سے، بھوک پیاس سے، مال وجان اور پھلوں کی کمی سے اور ان صبر کرنے والوں کو خوشخبری دے دیجیئے
محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi
اور ہم ضرور تمہیں آزمائیں گے خوف و خطر، اور کچھ بھوک (و پیاس) اور کچھ مالوں، جانوں اور پھلوں کے نقصان کے ساتھ (یعنی ان میں سے کسی نہ کسی چیز کے ساتھ)۔ (اے رسول(ص)) خوشخبری دے دو ان صبر کرنے والوں کو۔
علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور ہم یقینا تمہیں تھوڑے خوف تھوڑی بھوک اور اموالًنفوس اور ثمرات کی کمی سے آزمائیں گے اور اے پیغمبر آپ ان صبر کرنے والوں کو بشارت دے دیں
طاہر القادری Tahir ul Qadri
اور ہم ضرور بالضرور تمہیں آزمائیں گے کچھ خوف اور بھوک سے اور کچھ مالوں اور جانوں اور پھلوں کے نقصان سے، اور (اے حبیب!) آپ (ان) صبر کرنے والوں کو خوشخبری سنا دیں،
تفسير ابن كثير Ibn Kathir
وفائے عہد کے آزمائش لازم ہے
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ وہ اپنے بندوں کی آزمائش ضرور کرلیا کرتا ہے کبھی ترقی اور بھلائی کسے ذریعہ اور کبھی تنزل اور برائی سے، جیسے فرماتا ہے آیت (وَلَنَبْلُوَنَّكُمْ حَتّٰى نَعْلَمَ الْمُجٰهِدِيْنَ مِنْكُمْ وَالصّٰبِرِيْنَ ۙ وَنَبْلُوَا۟ اَخْبَارَكُمْ ) 47 ۔ محمد ;31) یعنی ہم آزما کر مجاہدوں اور صبر کرنے والوں کو معلوم کرلیں گے اور جگہ ہے آیت (فَاَذَاقَهَا اللّٰهُ لِبَاسَ الْجُوْعِ وَالْخَوْفِ بِمَا كَانُوْا يَصْنَعُوْنَ ) 6 ۔ النحل ;112) مطلب یہ ہے کہ تھوڑا سا خوف، کچھ بھوک، کچھ مال کی کمی، کچھ جانوں کی کمی یعنی اپنوں اور غیر خویش و اقارب، دوست و احباب کی موت، کبھی پھلوں اور پیداوار کی نقصان وغیرہ سے اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو آزما لیتا ہے، صبر کرنے والوں کو نیک اجر اور اچھا بدلہ عنایت فرماتا ہے اور بےصبر جلد باز اور ناامیدی کرنے والوں پر اس کے عذاب اتر آتے ہیں۔ بعض سلف سے منقول ہے کہ یہاں خوف سے مراد اللہ تعالیٰ کا ڈر ہے، بھوک سے مراد روزوں کی بھوک ہے، مال کی کمی سے مراد زکوٰۃ کی ادائیگی ہے، جان کی کمی سے مراد بیماریاں ہیں، پھلوں سے مراد اولاد ہے، لیکن یہ تفسیر ذرا غور طلب ہے واللہ اعلم۔