وَلَا تَقُوْلُوْا لِمَنْ يُّقْتَلُ فِىْ سَبِيْلِ اللّٰهِ اَمْوَاتٌ ۗ بَلْ اَحْيَاۤءٌ وَّلٰـكِنْ لَّا تَشْعُرُوْنَ
تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:
اور جو لوگ اللہ کی راہ میں مارے جائیں، انہیں مُردہ نہ کہو، ایسے لوگ تو حقیقت میں زندہ ہیں، مگر تمہیں ان کی زندگی کا شعور نہیں ہوتا
English Sahih:
And do not say about those who are killed in the way of Allah, "They are dead." Rather, they are alive, but you perceive [it] not.
ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi
اور جو لوگ اللہ کی راہ میں مارے جائیں، انہیں مُردہ نہ کہو، ایسے لوگ تو حقیقت میں زندہ ہیں، مگر تمہیں ان کی زندگی کا شعور نہیں ہوتا
احمد رضا خان Ahmed Raza Khan
اور جو خدا کی راہ میں مارے جائیں انہیں مردہ نہ کہو بلکہ وہ زندہ ہیں ہاں تمہیں خبرنہیں-
احمد علی Ahmed Ali
اور جو الله کی راہ میں مارے جائیں انہیں مرا ہوا نہ کہا کرو بلکہ وہ تو زندہ ہیں لیکن تم نہیں سمجھتے
أحسن البيان Ahsanul Bayan
اور اللہ تعالٰی کی راہ کے شہیدوں کو مردہ مت کہو (١) وہ زندہ ہیں، لیکن تم نہیں سمجھتے۔
١٥٤۔١ شہدا کو مردہ نہ کہنا ان کے اعزاز اور تکریم کے لئے ہے، یہ زندگی برزخ کی زندگی ہے جس کو ہم سمجھنے سے قاصر ہیں یہ زندگی اعلٰے قدر مراتب انبیاء و مومنین، حتیٰ کہ کفار کو بھی حاصل ہے۔ شہید کی روح اور بعض روایات میں مومن کی روح بھی ایک پرندے کی طرح جنت میں جہاں چاہتی ہیں پھرتی ہیں دیکھیے وَلَا تَحْسَبَنَّ الَّذِينَ قُتِلُوا فِي سَبِيلِ اللَّـهِ أَمْوَاتًا ۚ بَلْ أَحْيَاءٌ عِندَ رَبِّهِمْ يُرْزَقُونَ ﴿١٦٩﴾ آل عمران (ابن کثیر)
جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry
اور جو لوگ خدا کی راہ میں مارے جائیں ان کی نسبت یہ کہنا کہ وہ مرے ہوئے ہیں (وہ مردہ نہیں) بلکہ زندہ ہیں لیکن تم نہیں جانتے
محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi
اور اللہ تعالیٰ کی راه کے شہیدوں کو مرده مت کہو وه زنده ہیں، لیکن تم نہیں سمجھتے
محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi
اور جو لوگ اللہ تعالیٰ کی راہ میں قتل کیے جاتے ہیں، انہیں مردہ نہ کہو بلکہ وہ زندہ ہیں۔ مگر تمہیں (ان کی زندگی کی حقیقت کا) شعور (سمجھ) نہیں ہے۔
علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور جو لوگ راہ هخدا میں قتل ہوجاتے ہیں انہیں مفِدہ نہ کہو بلکہ وہ زندہ ہیں لیکن تمہیں ان کی زندگی کا شعور نہیں ہے
طاہر القادری Tahir ul Qadri
اور جو لوگ اﷲ کی راہ میں مارے جائیں انہیں مت کہا کرو کہ یہ مُردہ ہیں، (وہ مُردہ نہیں) بلکہ زندہ ہیں لیکن تمہیں (ان کی زندگی کا) شعور نہیں،
تفسير ابن كثير Ibn Kathir
پھر فرمایا کہ شہیدوں کو مردہ نہ کہو بلکہ وہ ایسی زندگی میں ہیں جسے تم نہیں سمجھ سکتے انہیں حیات برزخی حاصل ہے اور وہاں وہ خوردو نوش پا رہے ہیں، صحیح مسلم شریف میں ہے کہ شہیدوں کی روحیں سبز رنگ کے پرندوں کے قالب میں ہیں اور جنت میں جس جگہ چاہیں چرتی چگتی اڑتی پھرتی ہیں پھر ان قندیلوں میں آ کر بیٹھ جاتی ہیں جو عرش کے نیچے لٹک رہی ہیں ان کے رب نے ایک مرتبہ انہیں دیکھا اور ان سے دریافت کیا کہ اب تم کیا چاہتے ہو ؟ انہوں نے جواب دیا اللہ ہمیں تو تو نے وہ وہ دے رکھا ہے جو کسی کو نہیں دیا پھر ہمیں کس چیز کی ضرورت ہوگی ؟ ان سے پھر یہی سوال ہوا جب انہوں نے دیکھا کہ اب ہمیں کوئی جواب دینا ہی ہوگا تو کہا اللہ ہم چاہتے ہیں کہ تو ہمیں دوبارہ دنیا میں بھیج ہم تیری راہ میں پھر جنگ کریں پھر شہید ہو کر تیرے پاس آئیں اور شہادت کا دگنا درجہ پائیں، رب جل جلالہ نے فرمایا یہ نہیں ہوسکتا یہ تو میں لکھ چکا ہوں کہ کوئی بھی مرنے کے بعد دنیا کی طرف پلٹ کر نہیں جائے گا مسند احمد کی ایک اور حدیث میں ہے کہ مومن کی روح ایک پرندے میں ہے جو جنتی درختوں پر رہتی ہے اور قیامت کے دن وہ اپنے جسم کی طرف لوٹ آئے گی، اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ہر مومن کی روح وہاں زندہ ہے لیکن شہیدوں کی روح کو ایک طرح کی امتیازی شرافت کرامت عزت اور عظمت حاصل ہے۔