Skip to main content
وَإِذْ
اور جب
قُلْتُمْ
کہا
يَٰمُوسَىٰ
اے موسیٰ
لَن
ہرگز نہیں
نَّصْبِرَ
ہم صبر کریں گے
عَلَىٰ
اوپر
طَعَامٍ
کھانے کے
وَٰحِدٍ
ایک
فَٱدْعُ
پس تم دعا کرو
لَنَا
ہمارے لئے
رَبَّكَ
اپنے رب سے
يُخْرِجْ
وہ نکالے
لَنَا
ہمارے لئے
مِمَّا
اس میں سے جو
تُنۢبِتُ
اگاتی ہے
ٱلْأَرْضُ
زمین (یعنی)
مِنۢ
سے
بَقْلِهَا
سبزی اس کی سے
وَقِثَّآئِهَا
اور ککڑی اس کی سے
وَفُومِهَا
لہسن اس کے سے
وَعَدَسِهَا
مسور اس کی سے
وَبَصَلِهَاۖ
پیاز اس کی سے
قَالَ
کہا
أَتَسْتَبْدِلُونَ
تم بدلنا چاہتے ہو
ٱلَّذِى
اسے جو
هُوَ
وہ
أَدْنَىٰ
کم تر ہے
بِٱلَّذِى
بدلے اس کے جو
هُوَ
وہ
خَيْرٌۚ
بہتر ہے
ٱهْبِطُوا۟
اتر جاؤ (بلند مقام سے)
مِصْرًا
کسی شہر میں
فَإِنَّ
تو بیشک
لَكُم
تمہارے لئے ہے
مَّا
جو
سَأَلْتُمْۗ
سوال کیا تم نے / مانگا تم نے
وَضُرِبَتْ
اور ماری گئی / مسلط کی گئی
عَلَيْهِمُ
اوپر ان کے
ٱلذِّلَّةُ
ذلت
وَٱلْمَسْكَنَةُ
اور مسکنت
وَبَآءُو
اور وہ لوٹے
بِغَضَبٍ
ساتھ غضب کے
مِّنَ
طرف سے
ٱللَّهِۗ
اللہ
ذَٰلِكَ
یہ
بِأَنَّهُمْ
بوجہ اسکے کہ بیشک وہ
كَانُوا۟
تھے وہ
يَكْفُرُونَ
وہ کفر کرتےرہتے تھے
بِـَٔايَٰتِ
ساتھ آیات کے
ٱللَّهِ
اللہ
وَيَقْتُلُونَ
اور قتل کر ڈالتے تھے
ٱلنَّبِيِّۦنَ
نبیوں کو
بِغَيْرِ
بغیر
ٱلْحَقِّۗ
حق کے
ذَٰلِكَ
یہ
بِمَا
بوجہ اس کے
عَصَوا۟
وہ نافرمانی کرتے تھے
وَّكَانُوا۟
اور تھے وہ
يَعْتَدُونَ
حد سےنکل جاتے

یاد کرو، جب تم نے کہا تھا کہ، "اے موسیٰؑ، ہم ایک ہی طرح کے کھانے پر صبر نہیں کرسکتے اپنے رب سے دعا کرو کہ ہمارے لیے زمین کی پیداوار ساگ، ترکاری، کھیرا، ککڑی، گیہوں، لہسن، پیاز، دال وغیرہ پیدا کرے" تو موسیٰؑ نے کہا; "کیا ایک بہتر چیز کے بجائے تم ادنیٰ درجے کی چیزیں لینا چاہتے ہو؟ اچھا، کسی شہری آبادی میں جا رہو جو کچھ تم مانگتے ہو، وہاں مل جائے گا" آخر کار نوبت یہاں تک پہنچی کہ ذلت و خواری اور پستی و بد حالی اُن پر مسلط ہو گئی اور وہ اللہ کے غضب میں گھر گئے یہ نتیجہ تھا اس کا کہ وہ اللہ کی آیات سے کفر کرنے لگے اور پیغمبروں کو ناحق قتل کرنے لگے یہ نتیجہ تھا ان کی نافرمانیوں کا اور اس بات کا کہ وہ حدود شرع سے نکل نکل جاتے تھے

تفسير
إِنَّ
بیشک
ٱلَّذِينَ
وہ لوگ
ءَامَنُوا۟
جو ایمان لائے
وَٱلَّذِينَ
اور وہ لوگ
هَادُوا۟
جو یہودی بن بیٹھے
وَٱلنَّصَٰرَىٰ
اور جو نصرانی ہیں / عیسائی ہیں
وَٱلصَّٰبِـِٔينَ
اور وہ جو صابی ہیں
مَنْ
جو کوئی
ءَامَنَ
ایمان لایا
بِٱللَّهِ
ساتھ اللہ کے
وَٱلْيَوْمِ
اور یوم
ٱلْءَاخِرِ
آخرت کے
وَعَمِلَ
اور اس نےعمل کئیے
صَٰلِحًا
نیک
فَلَهُمْ
تو ان کے لئے
أَجْرُهُمْ
اجر ہے ان کا
عِندَ
پاس
رَبِّهِمْ
ان کے رب کے
وَلَا
اور نہیں
خَوْفٌ
کوئی خوف
عَلَيْهِمْ
ان پہ
وَلَا
اور نہ
هُمْ
وہ
يَحْزَنُونَ
وہ غمگین ہونگے

یقین جانو کہ نبی عربی کو ماننے والے ہوں یا یہودی، عیسائی ہوں یا صابی، جو بھی اللہ اور روزِ آخر پر ایمان لائے گا اور نیک عمل کرے گا، اُس کا اجر اس کے رب کے پاس ہے اور اس کے لیے کسی خوف اور رنج کا موقع نہیں ہے

تفسير
وَإِذْ
اور جب
أَخَذْنَا
لیا ہم نے
مِيثَٰقَكُمْ
پختہ / پکا عہد تم سے
وَرَفَعْنَا
اوراٹھایا ہم نے
فَوْقَكُمُ
اوپر تمہارے
ٱلطُّورَ
طور کو
خُذُوا۟
پکڑو
مَآ
جو
ءَاتَيْنَٰكُم
دیا ہم نے تم کو
بِقُوَّةٍ
ساتھ قوت کے
وَٱذْكُرُوا۟
اور یاد کرو
مَا
جو
فِيهِ
اس میں ہے
لَعَلَّكُمْ
تاکہ تم
تَتَّقُونَ
تم متقی بن جاو

یاد کرو وہ وقت، جب ہم نے طُور کو تم پر اٹھا کر تم سے پختہ عہد لیا تھا اور کہا تھا کہ "جو کتاب ہم تمہیں دے رہے ہیں اسے مضبوطی کے ساتھ تھامنا اور جو احکام و ہدایات اس میں درج ہیں انہیں یاد رکھنا اسی ذریعے سے توقع کی جاسکتی ہے کہ تم تقویٰ کی روش پر چل سکو گے"

تفسير
ثُمَّ
پھر
تَوَلَّيْتُم
منہ پھیرلیا تم نے
مِّنۢ
سے
بَعْدِ
بعد
ذَٰلِكَۖ
اس کے
فَلَوْلَا
تو اگر نہیں
فَضْلُ
فضل ہوتا
ٱللَّهِ
اللہ کا
عَلَيْكُمْ
اوپر تمہارے
وَرَحْمَتُهُۥ
اور رحمت اس کی
لَكُنتُم
البتہ ہوتے تم
مِّنَ
میں سے
ٱلْخَٰسِرِينَ
خسارہ پانے والے

مگر اس کے بعد تم اپنے عہد سے پھِر گئے اس پر بھی اللہ کے فضل اور اس کی رحمت نے تمہارا ساتھ نہ چھوڑا، ورنہ تم کبھی کے تباہ ہو چکے ہوتے

تفسير
وَلَقَدْ
اور البتہ تحقیق
عَلِمْتُمُ
جان لیا تم نے
ٱلَّذِينَ
ان لوگوں کو
ٱعْتَدَوْا۟
جنہوں نے زیادتی کی
مِنكُمْ
تم میں سے
فِى
میں
ٱلسَّبْتِ
ہفتے کے دن میں / سبت (کے بارے)
فَقُلْنَا
تو کہا ہم نے
لَهُمْ
ان کے لئے
كُونُوا۟
ہوجاؤ
قِرَدَةً
بندر
خَٰسِـِٔينَ
ذلیل / دھتکارے ہوئے

پھر تمہیں اپنی قوم کے اُن لوگوں کا قصہ تو معلوم ہی ہے جنہوں نے سبت کا قانون توڑا تھا ہم نے انہیں کہہ دیا کہ بندر بن جاؤ اور اس حال میں رہو کہ ہر طرف سے تم پر دھتکار پھٹکار پڑے

تفسير
فَجَعَلْنَٰهَا
تو بنادیا ہم نے ان کو
نَكَٰلًا
عبرت
لِّمَا
واسطے اس کے جو
بَيْنَ
درمیان
يَدَيْهَا
اس کے ساتھ
وَمَا
اور واسطے ان کے جو
خَلْفَهَا
ان کے پیچھے ہوں گے
وَمَوْعِظَةً
اور نصیحت
لِّلْمُتَّقِينَ
متقیوں کے لئے

اس طرح ہم نے اُن کے انجام کو اُس زمانے کے لوگوں اور بعد کی آنے والی نسلوں کے لیے عبرت اور ڈرنے والوں کے لیے نصیحت بنا کر چھوڑا

تفسير
وَإِذْ
اور جب
قَالَ
کہا
مُوسَىٰ
موسیٰ نے
لِقَوْمِهِۦٓ
اپنی قوم سے
إِنَّ
بیشک
ٱللَّهَ
اللہ تعالیٰ
يَأْمُرُكُمْ
حکم دیتا ہے تم کو
أَن
یہ کہ
تَذْبَحُوا۟
تم ذبح کرو
بَقَرَةًۖ
ایک گائے
قَالُوٓا۟
انہوں نے کہا
أَتَتَّخِذُنَا
کیا تم کرتے ہو ہم سے
هُزُوًاۖ
مذاق
قَالَ
اس نے کہا ( موسیٰ )
أَعُوذُ
میں پناہ مانگتا ہوں
بِٱللَّهِ
اللہ کی (اس بات سے)
أَنْ
کہ
أَكُونَ
میں ہوجاؤں
مِنَ
سے
ٱلْجَٰهِلِينَ
جاہلوں میں سے

پھر وہ واقعہ یاد کرو، جب موسیٰؑ نے اپنے قوم سے کہا کہ، اللہ تمہیں ایک گائے ذبح کرنے کا حکم دیتا ہے کہنے لگے کیا تم ہم سے مذاق کرتے ہو؟ موسیٰؑ نے کہا، میں اس سے خدا کی پناہ مانگتا ہوں کہ جاہلوں کی سی باتیں کروں

تفسير
قَالُوا۟
انہوں نے کہا
ٱدْعُ
دعا کرو
لَنَا
ہمارے لئے
رَبَّكَ
اپنے رب سے
يُبَيِّن
وہ بیان کرے / وہ واضح کرے
لَّنَا
ہمارے لئے
مَا
کیسی ہو
هِىَۚ
وہ
قَالَ
کہا
إِنَّهُۥ
بیشک وہ
يَقُولُ
وہ فرماتا ہے
إِنَّهَا
بیشک وہ
بَقَرَةٌ
ایسی گائے ہو
لَّا
نہ
فَارِضٌ
بوڑھی
وَلَا
اورنہ
بِكْرٌ
جوان
عَوَانٌۢ
درمیان عمر ہو
بَيْنَ
درمیان
ذَٰلِكَۖ
اس کے
فَٱفْعَلُوا۟
تو کرو
مَا
جو
تُؤْمَرُونَ
جو تم حکم دئیے جاتے ہو

بولے اچھا، اپنے رب سے درخواست کرو کہ وہ ہمیں گائے کی کچھ تفصیل بتائے موسیٰؑ نے کہا، اللہ کا ارشاد ہے کہ وہ ایسی گائے ہونی چاہیے جو نہ بوڑھی ہو نہ بچھیا، بلکہ اوسط عمر کی ہو لہٰذا جو حکم دیا جاتا ہے اس کی تعمیل کرو

تفسير
قَالُوا۟
انہوں نے کہا
ٱدْعُ
دعا کرو
لَنَا
ہمارے لئے
رَبَّكَ
اپنے رب سے
يُبَيِّن
وہ بیان کرے
لَّنَا
ہمارے لئے
مَا
کیسا ہو
لَوْنُهَاۚ
رنگ اس کا
قَالَ
کہا (موسیٰ )
إِنَّهُۥ
بیشک وہ
يَقُولُ
وہ فرماتا ہے
إِنَّهَا
بیشک وہ
بَقَرَةٌ
ایک گائے ہو
صَفْرَآءُ
زرد رنگ کی
فَاقِعٌ
چمکیلا / عمدہ / خوب گہرا ہو
لَّوْنُهَا
رنگ اس کا
تَسُرُّ
خوش کرتی ہو / بھلی لگے وہ
ٱلنَّٰظِرِينَ
دیکھنے والوں کو

پھر کہنے لگے اپنے رب سے یہ اور پوچھ دو کہ اُس کا رنگ کیسا ہو موسیٰؑ نے کہا وہ فرماتا ہے زرد رنگ کی گائے ہونی چاہیے، جس کا رنگ ایسا شوخ ہو کہ دیکھنے والوں کا جی خوش ہو جائے

تفسير
قَالُوا۟
انہوں نے کہا
ٱدْعُ
دعا کرو
لَنَا
ہمارے لئے
رَبَّكَ
اپنے رب سے
يُبَيِّن
وہ بیان کرے
لَّنَا
ہمارے لئے
مَا
کیسی ہو
هِىَ
وہ
إِنَّ
بیشک
ٱلْبَقَرَ
گائیں
تَشَٰبَهَ
مشتبہ ہوگئی ہیں
عَلَيْنَا
اوپر ہمارے
وَإِنَّآ
اور بیشک ہم
إِن
اگر
شَآءَ
چاہا
ٱللَّهُ
اللہ نے
لَمُهْتَدُونَ
البتہ پالینے والے ہیں

پھر بولے اپنے رب سے صاف صاف پوچھ کر بتاؤ کیسی گائے مطلوب ہے، ہمیں اس کی تعین میں اشتباہ ہو گیا ہے اللہ نے چاہا، تو ہم اس کا پتہ پالیں گے

تفسير