بنی اسرائیل سے پوچھو; کیسی کھلی کھلی نشانیاں ہم نے اُنہیں دکھائی ہیں (اور پھر یہ بھی انہیں سے پوچھ لو کہ) اللہ کی نعمت پانے کے بعد جو قوم اس کو شقاوت سے بدلتی ہے اُسے اللہ کیسی سخت سزادیتا ہے
جن لوگوں نے کفر کی راہ اختیار کی ہے، اُن کے لیے دنیا کی زندگی بڑی محبوب و دل پسند بنا دی گئی ہے ایسے لوگ ایمان کی راہ اختیار کرنے والوں کا مذاق اڑاتے ہیں، مگر قیامت کے روز پرہیز گار لوگ ہی اُن کے مقابلے میں عالی مقام ہوں گے رہا دنیا کا رزق، تو اللہ کو اختیار ہے، جسے چاہے بے حساب دے
ابتدا میں سب لوگ ایک ہی طریقہ پر تھے (پھر یہ حالت باقی نہ رہی اور اختلافات رونما ہوئے) تب اللہ نے نبی بھیجے جو راست روی پر بشارت دینے والے اور کج روی کے نتائج سے ڈرانے والے تھے، اور اُن کے ساتھ کتاب بر حق نازل کی تاکہ حق کے بارے میں لوگوں کے درمیان جو اختلافات رونما ہوگئے تھے، ان کا فیصلہ کرے (اور ان اختلافات کے رونما ہونے کی وجہ یہ نہ تھی کہ ابتدا میں لوگوں کو حق بتایا نہیں گیا تھا نہیں،) اختلاف اُن لوگوں نے کیا، جنہیں حق کا عمل دیا چکا تھا اُنہوں نے روشن ہدایات پا لینے کے بعد محض اس کے لیے حق کو چھوڑ کر مختلف طریقے نکالے کہ وہ آپس میں زیادتی کرنا چاہتے تھے پس جو لوگ انبیا پر ایمان لے آئے، انہیں اللہ نے اپنے اذن سے اُس حق کا راستہ دکھا دیا، جس میں لوگوں نے اختلاف کیا تھا اللہ جسے چاہتا ہے، راہ راست دکھا دیتا ہے
پھر کیا تم لوگوں نے یہ سمجھ رکھا ہے کہ یونہی جنت کا داخلہ تمہیں مل جائے گا، حالانکہ ابھی تم پر وہ سب کچھ نہیں گزرا ہے، جو تم سے پہلے ایمان لانے والوں پر گزر چکا ہے؟ اُن پر سختیاں گزریں، مصیبتیں آئیں، ہلا مارے گئے، حتیٰ کہ وقت کارسول اور اس کے ساتھی اہل ایمان چیخ اٹھے کہ اللہ کی مدد کب آئے گی اُس وقت انہیں تسلی دی گئی کہ ہاں اللہ کی مدد قریب ہے
لوگ پوچھتے ہیں کہ ہم کیا خرچ کریں؟ جواب دو کہ جو مال بھی تم خرچ کرو اپنے والدین پر، رشتے داروں پر، یتیموں اور مسکینوں اور مسافروں پر خرچ کرو اور جو بھلائی بھی تم کرو گے، اللہ اس سے باخبر ہوگا
تمہیں جنگ کا حکم دیا گیا ہے اور وہ تمہیں ناگوار ہے ہوسکتا ہے کہ ایک چیز تمہیں ناگوار ہو اور وہی تمہارے لیے بہتر ہو اور ہوسکتا ہے کہ ایک چیز تمہیں پسند ہو اور وہی تمہارے لیے بری ہو اللہ جانتا ہے، تم نہیں جانتے
لوگ پوچھتے ہیں ماہ حرام میں لڑنا کیسا ہے؟ کہو; اِس میں لڑ نا بہت برا ہے، مگر راہ خدا سے لوگوں کو روکنا اور اللہ سے کفر کرنا اور مسجد حرام کا راستہ خدا پرستوں پر بند کرنا اور حرم کے رہنے والوں کو وہاں سے نکالنا اللہ کے نزدیک اِس سے بھی زیادہ برا ہے اور فتنہ خونریزی سے شدید تر ہے وہ تو تم سے لڑے ہی جائیں گے حتیٰ کہ اگر اُن کا بس چلے، تو تمہیں اِس دین سے پھرا لے جائیں (اور یہ خوب سمجھ لو کہ) تم میں سے جو کوئی اس دین سے پھرے گا اور کفر کی حالت میں جان دے گا، اس کے اعمال دنیا اور آخرت دونوں میں ضائع ہو جائیں گے ایسے سب لوگ جہنمی ہیں اور ہمیشہ جہنم ہی میں رہیں گے
بخلا ف اِس کے جو لوگ ایمان لائے ہیں اور جنہوں نے خدا کی راہ میں اپنا گھر بار چھوڑا اور جہاد کیا ہے، وہ رحمت الٰہی کے جائز امیدوار ہیں اور اللہ ان کی لغزشوں کو معاف کرنے والا اور اپنی رحمت سے انہیں نوازنے والا ہے
پوچھتے ہیں; شراب اور جوئے کا کیا حکم ہے؟ کہو; ان دونوں چیزوں میں بڑی خرابی ہے اگرچہ ان میں لوگوں کے لیے کچھ منافع بھی ہیں، مگر ان کا گناہ اُن کے فائدے سے بہت زیادہ ہے پوچھتے ہیں; ہم راہ خدا میں کیا خرچ کریں؟ کہو; جو کچھ تمہاری ضرورت سے زیادہ ہو اس طرح اللہ تمہارے لیے صاف صاف احکام بیان کرتا ہے، شاید کہ تم دنیا اور آخرت دونوں کی فکر کرو
پوچھتے ہیں; یتیموں کے ساتھ کیا معاملہ کیا جائے؟ کہو; جس طرز عمل میں ان کے لیے بھلائی ہو، وہی اختیار کرنا بہتر ہے اگر تم اپنا اور اُن کا خرچ اور رہنا سہنا مشترک رکھو، تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں آخر وہ تمہارے بھائی بند ہی تو ہیں برائی کرنے والے اور بھلائی کرنے والے، دونوں کا حال اللہ پر روشن ہے اللہ چاہتا تو اس معاملے میں تم پر سختی کرتا، مگر وہ صاحب اختیار ہونے کے ساتھ صاحب حکمت بھی ہے