Skip to main content
فَمَنۢ
تو جو کوئی
بَدَّلَهُۥ
بدل دے اس کو
بَعْدَمَا
بعد اس کے
سَمِعَهُۥ
تو بیشک
فَإِنَّمَآ
گناہ اس کا
إِثْمُهُۥ
اوپر
عَلَى
ان لوگوں کے ہے
ٱلَّذِينَ
جو بدل دیتے ہیں اس کو
يُبَدِّلُونَهُۥٓۚ
بیشک
إِنَّ
بیشک
ٱللَّهَ
اللہ تعالیٰ
سَمِيعٌ
سننے والا ہے
عَلِيمٌ
جاننے والا ہے

پھر جنہوں نے وصیت سنی اور بعد میں اُسے بدل ڈالا، توا س کا گناہ ان بدلنے والوں پر ہوگا اللہ سب کچھ سنتا اور جانتا ہے

تفسير
فَمَنْ
تو جو کوئی
خَافَ
خوف کرے
مِن
سے
مُّوصٍ
وصیت کرنے والے
جَنَفًا
طرف داری کا
أَوْ
یا
إِثْمًا
گناہ کا
فَأَصْلَحَ
تو اصلاح کرا دے
بَيْنَهُمْ
ان کے درمیان
فَلَآ
تو نہیں ہے
إِثْمَ
کوئی گناہ
عَلَيْهِۚ
اس پر
إِنَّ
بیشک
ٱللَّهَ
اللہ
غَفُورٌ
بخشنے والا
رَّحِيمٌ
بڑا مہربان ہے

البتہ جس کو یہ اندیشہ ہو کہ وصیت کرنے والے نے نادانستہ یا قصداً حق تلفی کی ہے، اور پھر معاملے سے تعلق رکھنے والوں کے درمیان وہ اصلاح کرے، تو اس پر کچھ گناہ نہیں ہے، اللہ بخشنے والا اور رحم فرمانے والا ہے

تفسير
يَٰٓأَيُّهَا
اے
ٱلَّذِينَ
لوگو
ءَامَنُوا۟
جو ایمان لائے ہو
كُتِبَ
لکھ دیے گئے
عَلَيْكُمُ
تم پر
ٱلصِّيَامُ
روزے
كَمَا
جیسا کہ
كُتِبَ
لکھ دیے گئے
عَلَى
اوپر
ٱلَّذِينَ
ان لوگوں کے
مِن
سے
قَبْلِكُمْ
جو تم سے پہلے تھے
لَعَلَّكُمْ
تاکہ تم
تَتَّقُونَ
تقوی اختیار کرو۔ متقی بن جاؤ

اے لوگو جو ایمان لائے ہو، تم پر روزے فرض کر دیے گئے، جس طرح تم سے پہلے انبیا کے پیروؤں پر فرض کیے گئے تھے اس سے توقع ہے کہ تم میں تقویٰ کی صفت پیدا ہوگی

تفسير
أَيَّامًا
یہ دن ہیں
مَّعْدُودَٰتٍۚ
گنے چنے
فَمَن
تو جو کوئی
كَانَ
ہو
مِنكُم
تم میں سے
مَّرِيضًا
مریض۔ بیمار
أَوْ
یا
عَلَىٰ
ہو اوپر
سَفَرٍ
سفر کے
فَعِدَّةٌ
تو گنتی پوری کرنا ہے
مِّنْ
سے
أَيَّامٍ
دنوں
أُخَرَۚ
دوسرے
وَعَلَى
اور اوپر
ٱلَّذِينَ
ان لوگوں کے
يُطِيقُونَهُۥ
جو طاقت رکھتے ہوں اس کی
فِدْيَةٌ
فدیہ ہے
طَعَامُ
کھانا
مِسْكِينٍۖ
ایک مسکین کا
فَمَن
تو جو کوئی
تَطَوَّعَ
خوشی سے کرے
خَيْرًا
کوئی نیکی
فَهُوَ
تو وہ
خَيْرٌ
بہتر ہے۔ اچھا ہے
لَّهُۥۚ
اس کے لیے
وَأَن
اور یہ کہ
تَصُومُوا۟
تم روزے رکھو
خَيْرٌ
بہتر ہے۔ اچھا ہے
لَّكُمْۖ
تمہارے لیے
إِن
اگر
كُنتُمْ
ہو تم
تَعْلَمُونَ
تم جانتے

چند مقرر دنوں کے روزے ہیں اگر تم میں سے کوئی بیمار ہو، یا سفر پر ہو تو دوسرے دنوں میں اتنی ہی تعداد پوری کر لے اور جو لوگ روزہ رکھنے کی قدرت رکھتے ہوں (پھر نہ رکھیں) تو وہ فدیہ دیں ایک روزے کا فدیہ ایک مسکین کو کھانا کھلانا ہے اور جو اپنی خوشی سے کچھ زیادہ بھلائی کرے تو یہ اسی کے لیے بہتر ہے لیکن اگر تم سمجھو، تو تمہارے حق میں اچھا یہی ہے کہ روزہ رکھو

تفسير
شَهْرُ
مہینہ
رَمَضَانَ
رمضان کا
ٱلَّذِىٓ
وہ ہے جو
أُنزِلَ
نازل کیا گیا
فِيهِ
اس میں
ٱلْقُرْءَانُ
قرآن
هُدًى
جو ہدایت ہے
لِّلنَّاسِ
لوگوں کے لیے
وَبَيِّنَٰتٍ
اور روشن نشانیاں ہیں۔ دلائل ہیں
مِّنَ
سے
ٱلْهُدَىٰ
ہدایت میں
وَٱلْفُرْقَانِۚ
اور فرقان سے
فَمَن
تو جو کوئی
شَهِدَ
پائے۔ حاضر ہو
مِنكُمُ
تم میں سے
ٱلشَّهْرَ
مہینے کو
فَلْيَصُمْهُۖ
پس چاہیے کہ وہ روزے رکھے اس کے
وَمَن
اور جو
كَانَ
ہو
مَرِيضًا
مریض۔ بیمار
أَوْ
یا
عَلَىٰ
اوپر
سَفَرٍ
سفر کے
فَعِدَّةٌ
تو گنتی (پوری کرنا ہے)
مِّنْ
سے
أَيَّامٍ
دنوں
أُخَرَۗ
دوسرے
يُرِيدُ
چاہتا ہے
ٱللَّهُ
اللہ
بِكُمُ
ساتھ تمہارے
ٱلْيُسْرَ
آسانی
وَلَا
اور نہیں
يُرِيدُ
چاہتا
بِكُمُ
ساتھ تمہارے
ٱلْعُسْرَ
تنگی
وَلِتُكْمِلُوا۟
اور تاکہ تم مکمل کرو۔ تم پوری کرو
ٱلْعِدَّةَ
گنتی کو
وَلِتُكَبِّرُوا۟
اور تاکہ تم بڑائی بیان کرو
ٱللَّهَ
اللہ کی
عَلَىٰ
اوپر
مَا
(اس کے) جو
هَدَىٰكُمْ
اس نے ہدایت دی تم کو
وَلَعَلَّكُمْ
اور تاکہ تم
تَشْكُرُونَ
تم شکر ادا کرو

رمضان وہ مہینہ ہے، جس میں قرآن نازل کیا گیا جو انسانوں کے لیے سراسر ہدایت ہے اور ایسی واضح تعلیمات پر مشتمل ہے، جو راہ راست دکھانے والی اور حق و باطل کا فرق کھول کر رکھ دینے والی ہیں لہٰذا اب سے جو شخص اس مہینے کو پائے، اُس کو لازم ہے کہ اِس پورے مہینے کے روزے رکھے اور جو کوئی مریض ہو یا سفر پر ہو، تو وہ دوسرے دنوں میں روزوں کی تعداد پوری کرے اللہ تمہارے ساتھ نرمی کرنا چاہتا ہے، سختی کرنا نہیں چاہتا اس لیے یہ طریقہ تمہیں بتایا جا رہا ہے تاکہ تم روزوں کی تعداد پوری کرسکو اور جس ہدایت سے اللہ نے تمہیں سرفراز کیا ہے، اُس پر اللہ کی کبریا ئی کا اظہار و اعتراف کرو اور شکر گزار بنو

تفسير
وَإِذَا
اور جب
سَأَلَكَ
سوال کریں تجھ سے
عِبَادِى
میرے بندے
عَنِّى
میرے بارے میں
فَإِنِّى
تو بیشک میں
قَرِيبٌۖ
قریب ہوں
أُجِيبُ
میں جواب دیتا ہوں
دَعْوَةَ
پکار کا۔ دعا کا
ٱلدَّاعِ
پکارنے والے کی
إِذَا
جب بھی
دَعَانِۖ
وہ پکارے مجھے۔ وہ پکارتا ہے مجھ کو
فَلْيَسْتَجِيبُوا۟
پس چاہیے کہ وہ بات مانیں
لِى
میرے لیے
وَلْيُؤْمِنُوا۟
اور چاہیے کہ وہ ایمان لائیں۔ یقین رکھیں
بِى
ساتھ میرے
لَعَلَّهُمْ
تاکہ وہ
يَرْشُدُونَ
وہ راہ راست پائیں

اور اے نبیؐ، میرے بندے اگر تم سے میرے متعلق پوچھیں، تو اُنہیں بتا دو کہ میں ان سے قریب ہی ہوں پکارنے والا جب مجھے پکارتا ہے، میں اُس کی پکار سنتا اور جواب دیتا ہوں لہٰذا انہیں چاہیے کہ میری دعوت پر لبیک کہیں اور مجھ پر ایمان لائیں یہ بات تم اُنہیں سنا دو، شاید کہ وہ راہ راست پالیں

تفسير
أُحِلَّ
حلال کیا گیا
لَكُمْ
تمہارے لیے
لَيْلَةَ
رات میں
ٱلصِّيَامِ
روزوں کو
ٱلرَّفَثُ
رغبت کرنا
إِلَىٰ
طرف
نِسَآئِكُمْۚ
تمہاری بیویوں کے
هُنَّ
وہ
لِبَاسٌ
لباس ہیں
لَّكُمْ
تمہارے لیے
وَأَنتُمْ
اور تم
لِبَاسٌ
لباس ہو
لَّهُنَّۗ
ان کے لیے
عَلِمَ
جان لیا
ٱللَّهُ
اللہ نے
أَنَّكُمْ
بیشک تم
كُنتُمْ
تھے تم
تَخْتَانُونَ
تم خیانت کرتے۔ تم خیانت کر رہے
أَنفُسَكُمْ
اپنے نفسوں سے
فَتَابَ
تو وہ مہربان ہوا
عَلَيْكُمْ
تم پر
وَعَفَا
اور اس نے درگزر کیا
عَنكُمْۖ
تم سے
فَٱلْـَٰٔنَ
تو (پس) اب
بَٰشِرُوهُنَّ
مباشرت کرو ان سے
وَٱبْتَغُوا۟
اور تلاش کرو
مَا
جو
كَتَبَ
لکھا
ٱللَّهُ
اللہ نے
لَكُمْۚ
تمہارے لیے
وَكُلُوا۟
اور کھاؤ
وَٱشْرَبُوا۟
اور پیو
حَتَّىٰ
یہاں تک کہ
يَتَبَيَّنَ
واضح ہوجائے۔ ظاہر ہوجائے
لَكُمُ
تمہارے لیے
ٱلْخَيْطُ
دھاگہ
ٱلْأَبْيَضُ
سفید
مِنَ
سے
ٱلْخَيْطِ
دھاگے
ٱلْأَسْوَدِ
سیاہ (سے)
مِنَ
سے
ٱلْفَجْرِۖ
فجر سے (فجر کے وقت)
ثُمَّ
پھر
أَتِمُّوا۟
تم پورا کرو
ٱلصِّيَامَ
روزے کو
إِلَى
تک
ٱلَّيْلِۚ
رات
وَلَا
اور نہ
تُبَٰشِرُوهُنَّ
تم مباشرت کرو ان سے
وَأَنتُمْ
اس حال میں کہ تم
عَٰكِفُونَ
اعتکاف کرنے والے ہو
فِى
میں
ٱلْمَسَٰجِدِۗ
مسجدوں (میں)
تِلْكَ
یہ
حُدُودُ
حدود ہیں
ٱللَّهِ
اللہ کی
فَلَا
تو نہ
تَقْرَبُوهَاۗ
تم قریب جانا ان کے
كَذَٰلِكَ
اسی طرح
يُبَيِّنُ
بیان کرتا ہے
ٱللَّهُ
اللہ
ءَايَٰتِهِۦ
آیات اپنی
لِلنَّاسِ
لوگوں کے لیے
لَعَلَّهُمْ
تاکہ وہ
يَتَّقُونَ
بچیں

تمہارے لیے روزوں کے زمانے میں راتوں کو اپنی بیویوں کے پاس جانا حلال کر دیا گیا ہے وہ تمہارے لیے لباس ہیں اور تم اُن کے لیے اللہ کو معلوم ہو گیا کہ تم لوگ چپکے چپکے اپنے آپ سے خیانت کر رہے تھے، مگر اُ س نے تمہارا قصور معاف کر دیا اور تم سے درگزر فرمایا اب تم اپنی بیویوں کے ساتھ شب باشی کرو اور جو لطف اللہ نے تمہارے لیے جائز کر دیا ہے، اُسے حاصل کرو نیز راتوں کو کھاؤ پیو یہاں تک کہ تم کو سیاہی شب کی دھاری سے سپیدۂ صبح کی دھاری نمایاں نظر آ جائے تب یہ سب کام چھوڑ کر رات تک اپنا روزہ پورا کرو اور جب تم مسجدوں میں معتکف ہو، تو بیویوں سے مباشرت نہ کرو یہ اللہ کی باندھی ہوئی حدیں ہیں، ان کے قریب نہ پھٹکنا اِس طرح اللہ اپنے احکام لوگوں کے لیے بصراحت بیان کرتا ہے، توقع ہے کہ وہ غلط رویے سے بچیں گے

تفسير
وَلَا
اور نہ
تَأْكُلُوٓا۟
تم کھاؤ
أَمْوَٰلَكُم
اپنے مال
بَيْنَكُم
آپس میں
بِٱلْبَٰطِلِ
ساتھ باطل طریقے کے
وَتُدْلُوا۟
اور تم پہنچاتے ہو
بِهَآ
ان کو
إِلَى
طرف
ٱلْحُكَّامِ
حاکموں کے
لِتَأْكُلُوا۟
تاکہ تم کھاؤ
فَرِيقًا
ایک حصہ
مِّنْ
سے
أَمْوَٰلِ
مال
ٱلنَّاسِ
لوگوں کے
بِٱلْإِثْمِ
ساتھ گناہ کے
وَأَنتُمْ
حالانکہ تم
تَعْلَمُونَ
تم جانتے ہو

اور تم لوگ نہ تو آپس میں ایک دوسرے کے مال ناروا طریقہ سے کھاؤ اور نہ حاکموں کے آگے ان کو اس غرض کے لیے پیش کرو کہ تمہیں دوسروں کے مال کا کوئی حصہ قصداً ظالمانہ طریقے سے کھانے کا موقع مل جائے

تفسير
يَسْـَٔلُونَكَ
وہ سوال کرتے ہیں آپ سے
عَنِ
بارے میں
ٱلْأَهِلَّةِۖ
(نئے) چاند کے بارے میں
قُلْ
کہہ دیجیے
هِىَ
وہ
مَوَٰقِيتُ
اوقات کا مقرر کرنا ہے
لِلنَّاسِ
لوگوں کے لیے
وَٱلْحَجِّۗ
اور حج کے لیے
وَلَيْسَ
اور نہیں ہے
ٱلْبِرُّ
نیکی۔ نیک ہونا
بِأَن
یہ کہ
تَأْتُوا۟
تم آؤ
ٱلْبُيُوتَ
گھروں کو
مِن
سے
ظُهُورِهَا
ان کی پچھلی طرف سے
وَلَٰكِنَّ
اور لیکن
ٱلْبِرَّ
نیکی۔ نیک ہونا
مَنِ
جو
ٱتَّقَىٰۗ
تقویٰ اختیار کرے
وَأْتُوا۟
اور آؤ تم
ٱلْبُيُوتَ
گھروں کو
مِنْ
سے
أَبْوَٰبِهَاۚ
ان کے دروازوں سے
وَٱتَّقُوا۟
اور ڈرو
ٱللَّهَ
اللہ سے
لَعَلَّكُمْ
تاکہ تم
تُفْلِحُونَ
تم فلاح پا جاؤ

لوگ تم سے چاند کی گھٹتی بڑھتی صورتوں کے متعلق پوچھتے ہیں کہو; یہ لوگوں کے لیے تاریخوں کی تعین کی اور حج کی علامتیں ہیں نیز ان سے کہو; یہ کوئی نیکی کا کام نہیں ہے کہ اپنے گھروں میں پیچھے کی طرف داخل ہوتے ہو نیکی تو اصل میں یہ ہے کہ آدمی اللہ کی ناراضی سے بچے لہٰذا تم اپنے گھروں میں دروازے ہی سے آیا کرو البتہ اللہ سے ڈرتے رہو شاید کہ تمہیں فلاح نصیب ہو جائے

تفسير
وَقَٰتِلُوا۟
اور لڑو
فِى
میں
سَبِيلِ
راستے
ٱللَّهِ
اللہ کے
ٱلَّذِينَ
ان لوگوں سے
يُقَٰتِلُونَكُمْ
جو لڑتے ہیں تم سے
وَلَا
اور نہ
تَعْتَدُوٓا۟ۚ
تم زیادتی کرو
إِنَّ
بیشک
ٱللَّهَ
اللہ
لَا
نہیں
يُحِبُّ
پسند کرتا
ٱلْمُعْتَدِينَ
زیادتی کرنے والوں کو

اور تم اللہ کی راہ میں اُن لوگوں سے لڑو، جو تم سے لڑتے ہیں، مگر زیادتی نہ کرو کہ اللہ زیادتی کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا

تفسير