قَالَ رَبِّ اجْعَلْ لِّىْۤ اٰيَةً ۗ قَالَ اٰيَتُكَ اَ لَّا تُكَلِّمَ النَّاسَ ثَلٰثَ لَيَالٍ سَوِيًّا
تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:
زکریاؑ نے کہا، "پروردگار، میرے لیے کوئی نشانی مقرر کر دے" فرمایا "تیرے لیے نشانی یہ ہے کہ تو پیہم تین دن لوگوں سے بات نہ کر سکے"
English Sahih:
[Zechariah] said, "My Lord, make for me a sign." He said, "Your sign is that you will not speak to the people for three nights, [being] sound."
ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi
زکریاؑ نے کہا، "پروردگار، میرے لیے کوئی نشانی مقرر کر دے" فرمایا "تیرے لیے نشانی یہ ہے کہ تو پیہم تین دن لوگوں سے بات نہ کر سکے"
احمد رضا خان Ahmed Raza Khan
عرض کی اے میرے رب! مجھے کوئی نشانی دے دے فرمایا تیری نشانی یہ ہے کہ تو تین رات دن لوگوں سے کلام نہ کرے بھلا چنگا ہوکر
احمد علی Ahmed Ali
کہا اے میرے رب میرے لئےکوئی نشانی مقرر کر کہا تیری نشانی یہ ہے کہ توتین رات تک مسلسل لوگوں سے بات نہیں کر سکے گا
أحسن البيان Ahsanul Bayan
کہنے لگے میرے پروردگار میرے لئے کوئی علامت مقرر فرما دے ارشاد ہوا کہ تیرے لئے علامت یہ ہے کہ باوجود بھلا چنگا ہونے کے تین راتوں تک کسی شخص سے بول نہ سکے گا۔ (١)
١٠۔١ راتوں سے مراد، دن اور رات ہیں اور سَوِیاًّ کا مطلب ہے بالکل ٹھیک ٹھاک، تندرست، یعنی ایسی کوئی بیماری نہیں ہوگی جو تجھے بولنے سے روک دے۔ لیکن اس کے باوجود تیری زبان سے گفتگو نہ ہو سکے تو سمجھ لینا کہ خوشخبری کے دن قریب آ گئے ہیں۔
جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry
کہا کہ پروردگار میرے لئے کوئی نشانی مقرر فرما۔ فرمایا نشانی یہ ہے کہ تم صحیح وسالم ہو کر تین (رات دن) لوگوں سے بات نہ کرسکو گے
محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi
کہنے لگے میرے پروردگار میرے لئے کوئی علامت مقرر فرما دے، ارشاد ہوا کہ تیرے لئے علامت یہ ہے کہ باوجود بھلا چنگا ہونے کے تو تین راتوں تک کسی شخص سے بول نہ سکے گا
محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi
زکریا (ع) نے عرض کیا: اے میرے پروردگار! میرے لئے کوئی علامت قرار دے۔ ارشاد ہوا تمہارے لئے علامت یہ ہے کہ تم تندرست ہوتے ہوئے بھی برابر تین رات (دن) تک لوگوں سے بات نہیں کر سکوگے۔
علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
انہوں نے کہا کہ پروردگار اس ولادت کی کوئی علامت قرار دے دے ارشاد ہوا کہ تمہاری نشانی یہ ہے کہ تم تین دنوں تک برابر لوگوں سے کلام نہیں کرو گے
طاہر القادری Tahir ul Qadri
(زکریا علیہ السلام نے) عرض کیا: اے میرے رب! میرے لئے کوئی نشانی مقرر فرما، ارشاد ہوا: تمہاری نشانی یہ ہے کہ تم بالکل تندرست ہوتے ہوئے بھی تین رات (دن) لوگوں سے کلام نہ کرسکوگے،
تفسير ابن كثير Ibn Kathir
تشفی قلب کے لیے ایک اور مانگ۔
حضرت زکریا (علیہ السلام) اپنے مزیداطمینان اور تشفی قلب کے لیے اللہ سے دعا کرتے ہیں کہ اس بات پر کوئی نشان ظاہر فرما جیسے کہ خلیل اللہ (علیہ السلام) نے مردوں کے جی اٹھنے کے دیکھنے کی تمنا اسی لئے ظاہر فرمائی تھی تو ارشاد ہوا کہ تو گونگا نہ ہوگا بیمار نہ ہوگا لیکن تیری زبان لوگوں سے باتیں نہ کرسکے گی تین دن رات تک یہی حالت رہے گی۔ یہی ہوا بھی کہ تسبیح استغفار حمد وثنا وغیرہ پر تو زبان چلتی تھی لیکن لوگوں سے بات نہ کرسکتے تھے۔ ابن عباس (رض) سے یہ بھی مروی ہے کہ سویا کے معنی پے درپے کے ہیں یعنی مسلسل برابر تین شبانہ روز تمہاری زبان دنیوی باتوں سے رکی رہے گی۔ پہلا قول بھی آپ ہی سے مروی ہے اور جمہور کی تفسیر بھی یہی ہے اور یہی زیادہ صحیح ہے چناچہ سورة آل عمران میں اس کا بیان بھی گزر چکا ہے کہ علامت طلب کرنے پر فرمان ہوا کہ تین دن تک تم صرف اشاروں کنایوں سے لوگوں سے باتیں کرسکتے ہو۔ ہاں اپنے رب کی یاد بکثرت کرو اور صبح شام اس کی پاکیزگی بیان کرو۔ پس ان تین دن رات میں آپ کسی انسان سے کوئی بات نہیں کرسکتے تھے ہاں اشاروں سے اپنا مطلب سمجھا دیا کرتے تھے لیکن یہ نہیں کہ آپ گونگے ہوگئے ہوں۔ اب آپ اپنے حجرے سے جہاں جاکر تنہائی میں اپنے ہاں اولاد ہونے کی دعا کی تھی باہر آئے اور جو نعمت اللہ نے آپ پر انعام کی تھی اور جس تسبیح وذکر کا آپ کو حکم ہوا تھا وہی قوم کو بھی حکم دیا لیکن چونکہ بول نہ سکتے تھے اس لئے انہیں اشاروں سے سمجھایا یا زمین پر لکھ کر انہیں سمجھا دیا۔