قَالَ اَرَءَيْتَ اِذْ اَوَيْنَاۤ اِلَى الصَّخْرَةِ فَاِنِّىْ نَسِيْتُ الْحُوْتَ ۖ وَ مَاۤ اَنْسٰٮنِيْهُ اِلَّا الشَّيْطٰنُ اَنْ اَذْكُرَهٗ ۚ وَاتَّخَذَ سَبِيْلَهٗ فِىْ الْبَحْرِ عَجَبًا
تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:
خادم نے کہا "آپ نے دیکھا! یہ کیا ہوا؟ جب ہم اُس چٹان کے پاس ٹھیرے ہوئے تھے اُس وقت مجھے مچھلی کا خیال نہ رہا اور شیطان نے مجھ کو ایسا غافل کر دیا کہ میں اس کا ذکر (آپ سے کرنا) بھول گیا مچھلی تو عجیب طریقے سے نکل کر دریا میں چلی گئی"
English Sahih:
He said, "Did you see when we retired to the rock? Indeed, I forgot [there] the fish. And none made me forget it except Satan – that I should mention it. And it took its course into the sea amazingly."
ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi
خادم نے کہا "آپ نے دیکھا! یہ کیا ہوا؟ جب ہم اُس چٹان کے پاس ٹھیرے ہوئے تھے اُس وقت مجھے مچھلی کا خیال نہ رہا اور شیطان نے مجھ کو ایسا غافل کر دیا کہ میں اس کا ذکر (آپ سے کرنا) بھول گیا مچھلی تو عجیب طریقے سے نکل کر دریا میں چلی گئی"
احمد رضا خان Ahmed Raza Khan
بولا بھلا دیکھئے تو جب ہم نے اس چٹان کے پاس جگہ لی تھی تو بیشک میں مچھلی کو بھول گیا، اور مجھے شیطان ہی نے بھلا دیا کہ میں اس کا مذکور کروں اور اس نے تو سمندر میں اپنی راہ لی، اچنبھا ہے،
احمد علی Ahmed Ali
کہا کیا تو نے دیکھا جب ہم اس پتھر کے پاس ٹھرے تومیں مچھلی کو وہیں بھول آیا اور مجھے شیطان ہی نے بھلایا ہے کہ اس کا ذکر کروں اور اس نے اپنی راہ سمندر میں عجیب طرح سے بنا لی
أحسن البيان Ahsanul Bayan
اس نے جواب دیا کہ کیا آپ نے دیکھا بھی؟ جبکہ ہم پتھر سے ٹیک لگا کر آرام کر رہے تھے وہیں میں مچھلی بھول گیا تھا، دراصل شیطان نے ہی مجھے بھلا دیا کہ میں آپ سے اس کا ذکر کروں۔ اس مچھلی نے ایک انوکھے طور پر دریا میں (١) اپنا راستہ بنا لیا۔
٦٣۔١ یعنی مچھلی زندہ ہو کر سمندر میں چلی گئی اور اس کے لئے اللہ تعالٰی نے سمندر میں سرنگ کی طرح راستہ بنا دیا۔ حضرت یوشع علیہ السلام نے مچھلی کو سمندر میں جاتے اور راستہ بنتے ہوئے دیکھا، لیکن حضرت موسیٰ علیہ السلام کو بتلانا بھول گئے۔ حتٰی کہ آرام کرکے وہاں سے پھر سفر شروع کر دیا، اس دن اور اس کے بعد رات سفر کر کے، جب دوسرے دن حضرت موسیٰ علیہ السلام کو تھکاوٹ اور بھوک محسوس ہوئی تو اپنے جوان ساتھی سے کہا لاؤ بھئی ناشتہ، ناشتہ کرلیں۔ اس نے کہا، مچھلی تو، جہاں ہم نے پتھر سے ٹیک لگا کر آرام کیا تھا، وہاں زندہ ہو کر سمندر میں چلی گئی تھی اور وہاں عجب طریقے سے اس نے اپنا راستہ بنایا تھا، جس کا میں آپ سے تذکرہ کرنا بھول گیا۔ شیطان نے مجھے بھلا دیا۔
جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry
(اس نے) کہا کہ بھلا آپ نے دیکھا کہ جب ہم نے پتھر کے ساتھ آرام کیا تھا تو میں مچھلی (وہیں) بھول گیا۔ اور مجھے (آپ سے) اس کا ذکر کرنا شیطان نے بھلا دیا۔ اور اس نے عجب طرح سے دریا میں اپنا رستہ لیا
محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi
اس نے جواب دیا کہ کیا آپ نے دیکھا بھی؟ جب کہ ہم پتھر سے ٹیک لگا کر آرام کر رہے تھے وہیں میں مچھلی بھول گیا تھا، دراصل شیطان نے ہی مجھے بھلا دیا کہ میں آپ سے اس کا ذکر کروں۔ اس مچھلی نے ایک انوکھے طور پر دریا میں اپنا راستہ بنالیا
محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi
اس (جوان) نے کہا کیا آپ نے دیکھا تھا؟ کہ جب ہم اس چٹان کے پاس (سستانے کیلئے) ٹھہرے ہوئے تھے تو میں مچھلی کو بھول گیا۔ اور شیطان نے مجھے ایسا غافل کیا کہ میں (آپ سے) اس کا ذکر کرنا بھی بھول گیا اور اس نے عجیب طریقہ سے دریا میں اپنا راستہ بنا لیا۔
علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اس جوان نے کہا کہ کیا آپ نے یہ دیکھا ہے کہ جب ہم پتھر کے پاس ٹھہرے تھے تو میں نے مچھلی وہیں چھوڑ دی تھی اور شیطان نے اس کے ذکر کرنے سے بھی غافل کردیا تھا اور اس نے دریا میں عجیب طرح سے راستہ بنالیا تھا
طاہر القادری Tahir ul Qadri
(خادم نے) کہا: کیا آپ نے دیکھا جب ہم نے پتھر کے پاس آرام کیا تھا تو میں (وہاں) مچھلی بھول گیا تھا، اور مجھے یہ کسی نے نہیں بھلایا سوائے شیطان کے کہ میں آپ سے اس کا ذکر کروں، اور اس (مچھلی) نے تو (زندہ ہوکر) دریا میں عجیب طریقہ سے اپنا راستہ بنا لیا تھا (اور وہ غائب ہو گئی تھی)،