Skip to main content

وَاصْبِرْ نَـفْسَكَ مَعَ الَّذِيْنَ يَدْعُوْنَ رَبَّهُمْ بِالْغَدٰوةِ وَالْعَشِىِّ يُرِيْدُوْنَ وَجْهَهٗ وَلَا تَعْدُ عَيْنٰكَ عَنْهُمْ ۚ تُرِيْدُ زِيْنَةَ الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا ۚ وَ لَا تُطِعْ مَنْ اَغْفَلْنَا قَلْبَهٗ عَنْ ذِكْرِنَا وَاتَّبَعَ هَوٰٮهُ وَكَانَ اَمْرُهٗ فُرُطًا

And be patient
وَٱصْبِرْ
اور روک رکھئے
yourself
نَفْسَكَ
اپنے نفس کو
with
مَعَ
ساتھ
those who
ٱلَّذِينَ
ان لوگوں کے
call
يَدْعُونَ
جو پکارتے ہیں
their Lord
رَبَّهُم
اپنے رب کو
in the morning
بِٱلْغَدَوٰةِ
صبح کے وقت
and the evening
وَٱلْعَشِىِّ
اور شام کے وقت
desiring
يُرِيدُونَ
وہ چاہتے ہیں
His Face
وَجْهَهُۥۖ
اس کا چہرہ/ اس کی ذات
And (let) not
وَلَا
اور نہ
pass beyond
تَعْدُ
پھیریئے
your eyes
عَيْنَاكَ
اپنی دونوں آنکھوں کو
over them
عَنْهُمْ
ان سے
desiring
تُرِيدُ
تم چاہتے ہو
adornment
زِينَةَ
زینت
(of) the life
ٱلْحَيَوٰةِ
زندگی کی
(of) the world
ٱلدُّنْيَاۖ
دنیا کی
and (do) not
وَلَا
اور نہ
obey
تُطِعْ
تم اطاعت کرو
whom
مَنْ
جس کو
We Have Made Heedless
أَغْفَلْنَا
غافل کردیا ہم نے
his heart of
قَلْبَهُۥ عَن
اس کے دل کو
Our rememberance
ذِكْرِنَا
اپنے ذکر سے
and follows
وَٱتَّبَعَ
اور اس نے پیروی کی
his desires
هَوَىٰهُ
اپنی خواہشات کی
and is
وَكَانَ
اور تھا
his affair
أَمْرُهُۥ
اس کا معاملہ
(in) excess
فُرُطًا
حد سے بڑھا ہوا

تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:

اور اپنے دل کو اُن لوگوں کی معیت پر مطمئن کرو جو اپنے رب کی رضا کے طلب گار بن کر صبح و شام اُسے پکارتے ہیں، اور اُن سے ہرگز نگاہ نہ پھیرو کیا تم دنیا کی زینت پسند کرتے ہو؟ کسی ایسے شخص کی اطاعت نہ کرو جس کے دل کو ہم نے اپنی یاد سے غافل کر دیا ہے اور جس نے اپنی خواہش نفس کی پیروی اختیار کر لی ہے اور جس کا طریق کار افراط و تفریط پر مبنی ہے

English Sahih:

And keep yourself patient [by being] with those who call upon their Lord in the morning and the evening, seeking His face [i.e., acceptance]. And let not your eyes pass beyond them, desiring adornments of the worldly life, and do not obey one whose heart We have made heedless of Our remembrance and who follows his desire and whose affair is ever [in] neglect.

ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi

اور اپنے دل کو اُن لوگوں کی معیت پر مطمئن کرو جو اپنے رب کی رضا کے طلب گار بن کر صبح و شام اُسے پکارتے ہیں، اور اُن سے ہرگز نگاہ نہ پھیرو کیا تم دنیا کی زینت پسند کرتے ہو؟ کسی ایسے شخص کی اطاعت نہ کرو جس کے دل کو ہم نے اپنی یاد سے غافل کر دیا ہے اور جس نے اپنی خواہش نفس کی پیروی اختیار کر لی ہے اور جس کا طریق کار افراط و تفریط پر مبنی ہے

احمد رضا خان Ahmed Raza Khan

اور اپنی جان ان سے مانوس رکھو جو صبح و شام اپنے رب کو پکارتے ہیں اس کی رضا چاہتے ہیں اور تمہاری آنکھیں انہیں چھوڑ کر اور پر نہ پڑیں کیا تم دنیا کی زندگانی کا سنگھار چاہو گے، اور اس کا کہا نہ مانو جس کا دل ہم نے اپنی یاد سے غافل کردیا اور وہ اپنی خواہش کے پیچھے چلا اور اس کا کام حد سے گزر گیا،

احمد علی Ahmed Ali

تو ان لوگو ں کی صحبت میں رہ جو صبح اور شام اپنے رب کو پکارتے ہیں اسی کی رضا مندی چاہتے ہیں اور تو اپنی آنکھوں کو ان سے نہ ہٹا کہ دنیا کی زندگی کی زینت تلاش کرنے لگ جائے اور اس شخص کا کہنا نہ مان جس کے دل کو ہم نے اپنی یاد سے غافل کر دیاہے اور اپنی خواہش کے تابع ہو گیا ہے اور ا سکا معاملہ حد سے گزر ا ہوا ہے

أحسن البيان Ahsanul Bayan

اور اپنے آپ کو انہیں کے ساتھ رکھا کر جو اپنے پروردگار کو صبح شام پکارتے ہیں اور اسی کے چہرے کے ارادے رکھتے ہیں (رضا مندی چاہتے ہیں)، خبردار! تیری نگاہیں ان سے نہ ہٹنی پائیں (١) کہ دنیاوی زندگی کے ٹھاٹھ کے ارادے میں لگ (٢) جا۔ دیکھ اس کا کہنا نہ ماننا جس کے دل کو ہم نے اپنے ذکر سے غافل کر دیا ہے اور جو اپنی خواہش کے پیچھے پڑا ہوا ہے اور جس کا کام حد سے گزر چکا ہے (٣)۔

٢٨۔١ یہ وہی حکم ہے جو اس کے قبل سورہ الا نعام۔ ٥٢ میں گزر چکا ہے۔ مراد ان سے وہ صحابہ کرام ہیں جو غریب اور کمزور تھے۔ جن کے ساتھ بیٹھنا اشراف قریش کو گوارا نہ تھا۔ حضرت سعد بن ابی وقاص فرماتے ہیں کہ ہم چھ آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، میرے علاوہ بلال، ابن مسعود، ایک ہذلی اور دو صحابی اور تھے۔ قریش مکہ نے خواہش ظاہر کی کہ ان لوگوں کو اپنے پاس سے ہٹا دو تاکہ ہم آپ کی خدمت میں حاضر ہو کر آپ کی بات سنیں، نبی کے دل میں آیا کہ چلو شاید میری بات سننے سے ان کے دلوں کی دنیا بدل جائے۔ لیکن اللہ تعالٰی نے سختی کے ساتھ ایسا کرنے سے منع فرما دیا (صحیح مسلم)
٢٨۔٢ یعنی ان کو دور کر کے آپ اصحاب شرف و اہل غنی کو اپنے قریب کرنا چاہتے ہیں۔
٢٨۔۳ فرطا، اگر افراط سے ہو تو معنی ہوں گے حد سے متجاوز اور اگر تفریط سے ہو تو معنی ہوں گے کہ ان کا کام تفریط پر مبنی ہے جس کا نتیجہ ضیاع اور ہلاکت ہے۔

جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry

اور جو لوگ صبح و شام اپنے پروردگار کو پکارتے اور اس کی خوشنودی کے طالب ہیں۔ ان کے ساتھ صبر کرتے رہو۔ اور تمہاری نگاہیں ان میں (گزر کر اور طرف) نہ دوڑیں کہ تم آرائشِ زندگانی دنیا کے خواستگار ہوجاؤ۔ اور جس شخص کے دل کو ہم نے اپنی یاد سے غافل کردیا ہے اور وہ اپنی خواہش کی پیروی کرتا ہے اور اس کا کام حد سے بڑھ گیا ہے اس کا کہا نہ ماننا

محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi

اور اپنے آپ کو انہیں کے ساتھ رکھا کر جو اپنے پروردگار کو صبح شام پکارتے ہیں اور اسی کے چہرے کے ارادے رکھتے ہیں (رضامندی چاہتے ہیں)، خبردار! تیری نگاہیں ان سے نہ ہٹنے پائیں کہ دنیوی زندگی کے ٹھاٹھ کے ارادے میں لگ جا۔ دیکھ اس کا کہنا نہ ماننا جس کے دل کو ہم نے اپنے ذکر سے غافل کردیا ہے اور جو اپنی خواہش کے پیچھے پڑا ہوا ہے اور جس کا کام حد سے گزر چکا ہے

محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi

(اے رسول(ص)!) جو لوگ صبح و شام اپنے پروردگار کو پکارتے ہیں اور اس کی رضا کے طلبگار ہیں آپ ان کی معیت پر صبر کریں۔ اور دنیا کی زینت کے طلبگار ہوتے ہوئے ان کی طرف سے آپ کی آنکھیں نہ پھر جائیں۔ اور جس کے دل کو ہم نے اپنی یاد سے غافل چھوڑ رکھا ہے اور وہ اپنی خواہش کی پیروی کرتا ہے اور اس کا معاملہ حد سے گزر گیا ہے اس کی اطاعت نہ کریں۔

علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi

اور اپنے نفس کو ان لوگوں کے ساتھ صبر پر آمادہ کرو جو صبح و شام اپنے پروردگار کو پکارتے ہیں اور اسی کی مرضی کے طلب گار ہیں اور خبردار تمہاری نگاہیں ان کی طرف سے پھر نہ جائیں کہ زندگانی دنیا کی زینت کے طلب گار بن جاؤ اور ہرگز اس کی اطاعت نہ کرنا جس کے قلب کو ہم نے اپنی یاد سے محروم کردیا ہے اور وہ اپنی خواہشات کا پیروکار ہے اور اس کا کام سراسر زیادتی کرنا ہے

طاہر القادری Tahir ul Qadri

(اے میرے بندے!) تو اپنے آپ کو ان لوگوں کی سنگت میں جمائے رکھا کر جو صبح و شام اپنے رب کو یاد کرتے ہیں اس کی رضا کے طلب گار رہتے ہیں (اس کی دید کے متمنی اور اس کا مکھڑا تکنے کے آرزو مند ہیں) تیری (محبت اور توجہ کی) نگاہیں ان سے نہ ہٹیں، کیا تو (ان فقیروں سے دھیان ہٹا کر) دنیوی زندگی کی آرائش چاہتا ہے، اور تو اس شخص کی اطاعت (بھی) نہ کر جس کے دل کو ہم نے اپنے ذکر سے غافل کردیا ہے اور وہ اپنی ہوائے نفس کی پیروی کرتا ہے اور اس کا حال حد سے گزر گیا ہے،