میں نے آسمان و زمین پیدا کرتے وقت اُن کو نہیں بلایا تھا اور نہ خود اُن کی اپنی تخلیق میں انہیں شریک کیا تھا میرا یہ کام نہیں ہے کہ گمراہ کرنے والوں کو اپنا مدد گار بنایا کروں
پھر کیا کریں گے یہ لوگ اُس روز جبکہ اِن کا رب اِن سے کہے گا کہ پکارو اب اُن ہستیوں کو جنہیں تم میرا شریک سمجھ بیٹھے تھے یہ ان کو پکاریں گے، مگر وہ اِن کی مدد کو نہ آئیں گے اور ہم ان کے درمیان ایک ہی ہلاکت کا گڑھا مشترک کر دیں گے
سارے مجرم اُس روز آگ دیکھیں گے اورسمجھ لیں گے کہ اب انہیں اس میں گرنا ہے اور وہ اس سے بچنے کے لیے کوئی جائے پناہ نہ پائیں گے
ہم نے اِس قرآن میں لوگوں کو طرح طرح سے سمجھایا مگر انسان بڑا ہی جھگڑالو واقع ہوا ہے
اُن کے سامنے جب ہدایت آئی تو اسے ماننے اور اپنے رب کے حضور معافی چاہنے سے آخر اُن کوکس چیز نے روک دیا؟ اِس کے سوا اور کچھ نہیں کہ وہ منتظر ہیں کہ اُن کے ساتھ بھی وہی کچھ ہو جو پچھلی قوموں کے ساتھ ہو چکا ہے، یا یہ کہ وہ عذاب کو سامنے آتے دیکھ لیں!
رسولوں کو ہم اس کام کے سوا اور کسی غرض کے لیے نہیں بھیجتے کہ وہ بشارت اور تنبیہ کی خدمت انجام دے دیں مگر کافروں کا حال یہ ہے کہ وہ باطل کے ہتھیار لے کر حق کو نیچا دکھانے کی کوشش کرتے ہیں اور انہوں نے میری آیات کو اور اُن تنبیہات کو جو انہیں کی گئیں مذاق بنا لیا ہے
اور اُس شخص سے بڑھ کر ظالم اور کون ہے جسے اس کے رب کی آیات سنا کر نصیحت کی جائے اور وہ اُن سے منہ پھیرے اور اُس برے انجام کو بھول جائے جس کا سر و سامان اس نے اپنے لیے خود اپنے ہاتھوں کیا ہے؟ (جن لوگوں نے یہ روش اختیار کی ہے) ان کے دلوں پر ہم نے غلاف چڑھا دیے ہیں جو انہیں قرآن کی بات نہیں سمجھنے دیتے، اور اُن کے کانوں میں ہم نے گرانی پیدا کر دی ہے تم انہیں ہدایت کی طرف کتنا ہی بلاؤ، وہ اس حالت میں کبھی ہدایت نہ پائیں گے
تیرا رب بڑا درگزر کرنے والا اور رحیم ہے وہ ان کے کرتوتوں پر انہیں پکڑنا چاہتا تو جلدی ہی عذاب بھیج دیتا مگر ان کے لیے وعدے کا ایک وقت مقرر ہے اور اس سے بچ کر بھاگ نکلنے کی یہ کوئی راہ نہ پائیں گے
یہ عذاب رسیدہ بستیاں تمہارے سامنے موجود ہیں انہوں نے جب ظلم کیا تو ہم نے انہیں ہلاک کر دیا، اور ان میں سے ہر ایک کی ہلاکت کے لیے ہم نے وقت مقرر کر رکھا تھا
(ذرا اِن کو وہ قصہ سناؤ جو موسیٰؑ کو پیش آیا تھا) جبکہ موسیٰؑ نے اپنے خادم سے کہا تھا کہ "میں اپنا سفر ختم نہ کروں گا جب تک کہ دونوں دریاؤں کے سنگم پر نہ پہنچ جاؤں، ورنہ میں ایک زمانہ دراز تک چلتا ہی رہوں گا"