قُلْ كَفٰى بِاللّٰهِ شَهِيْدًۢا بَيْنِىْ وَبَيْنَكُمْۗ اِنَّهٗ كَانَ بِعِبَادِهٖ خَبِيْرًۢا بَصِيْرًا
تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:
اے محمدؐ، ان سے کہہ دو کہ میرے اور تمہارے درمیان بس ایک اللہ کی گواہی کافی ہے وہ اپنے بندوں کے حال سے باخبر ہے اور سب کچھ دیکھ رہا ہے
English Sahih:
Say, "Sufficient is Allah as Witness between me and you. Indeed He is ever, concerning His servants, Aware and Seeing."
ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi
اے محمدؐ، ان سے کہہ دو کہ میرے اور تمہارے درمیان بس ایک اللہ کی گواہی کافی ہے وہ اپنے بندوں کے حال سے باخبر ہے اور سب کچھ دیکھ رہا ہے
احمد رضا خان Ahmed Raza Khan
تم فرماؤ اللہ بس ہے گواہ میرے تمہارے درمیان (۲۰۰) بیشک وہ اپنے بندوں کو جانتا دیکھتا ہے،
احمد علی Ahmed Ali
کہہ دوکہ الله میرے اور تمہارے درمیان گواہ کافی ہے بے شک وہ اپنے بندوں سے خبردار دیکھنے والا ہے
أحسن البيان Ahsanul Bayan
کہہ دیجئے کہ میرے اور تمہارے درمیان اللہ تعالٰی کا گواہ ہونا کافی ہے (١) وہ اپنے بندوں سے خوب آگاہ اور بخوبی دیکھنے والا ہے
٩٦۔١ یعنی میرے ذمے جو تبلیغ و دعوت تھی، وہ میں نے پہنچا دی، اس بارے میرے اور تمہارے درمیان اللہ کا گواہ ہونا کافی ہے، کیونکہ ہرچیز کا فیصلہ اسی کو کرنا ہے۔
جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry
کہہ دو کہ میرے اور تمہارے درمیان خدا ہی گواہ کافی ہے۔ وہی اپنے بندوں سے خبردار (اور ان کو) دیکھنے والا ہے
محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi
کہہ دیجئیے کہ میرے اور تمہارے درمیان اللہ تعالیٰ کا گواه ہونا کافی ہے۔ وه اپنے بندوں سے خوب آگاه اور بخوبی دیکھنے واﻻ ہے
محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi
(اے رسول(ص)!) کہہ دیئے! کہ میرے اور تمہارے درمیان گواہی کیلئے اللہ ہی کافی ہے۔ بے شک وہ اپنے بندوں کو خوب جانتا ہے۔ (اور) خوب دیکھتا ہے۔
علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
کہہ دیجئے کہ ہمارے اور تمہارے درمیان گواہ بننے کے لئے خدا کافی ہے کہ وہی اپنے بندوں کے حالات سے باخبر ہے اور ان کی کیفیات کا دیکھنے والا ہے
طاہر القادری Tahir ul Qadri
فرما دیجئے: میرے اور تمہارے درمیان اﷲ ہی گواہ کے طور پر کافی ہے، بیشک وہ اپنے بندوں سے خوب آگاہ خوب دیکھنے والا ہے،
تفسير ابن كثير Ibn Kathir
صداقت رسالت پر اللہ کی گواہی
اپنی سچائی پر میں اور گواہ کیوں ڈھونڈوں ؟ اللہ کی گواہی کافی ہے۔ میں اگر اس کی پاک ذات پر تہمت باندھتا ہوں تو وہ خود مجھ سے انتقام لے گا۔ چناچہ قرآن کی سورة الحاقہ میں بیان ہے کہ اگر یہ پیغمبر زبردستی کوئی بات ہمارے سر چپکا دیتا تو ہم اس کا داہنا ہاتھ تھام کر اس کی گردن اڑا دیتے اور ہمیں اس سے کوئی نہ روک سکتا۔ پھر فرمایا کہ کسی بندے کا حال اللہ سے مخفی نہیں وہ انعام و احسان ہدایت و لطف کے قابل لوگوں کو اور گمراہی اور بدبختی کے قابل لوگوں کو بخوبی جانتا ہے۔