Skip to main content

اَتٰۤى اَمْرُ اللّٰهِ فَلَا تَسْتَعْجِلُوْهُ ۗ سُبْحٰنَهٗ وَتَعٰلٰى عَمَّا يُشْرِكُوْنَ

Will come
أَتَىٰٓ
آگیا
(the) command of Allah
أَمْرُ
فیصلہ
(the) command of Allah
ٱللَّهِ
اللہ کا
so (do) not
فَلَا
پس نہ
(be) impatient for it
تَسْتَعْجِلُوهُۚ
جلدی مانگو اس کو
Glorified is He
سُبْحَٰنَهُۥ
پاک ہے وہ
and Exalted (is) He
وَتَعَٰلَىٰ
اور بلند ہے
above what
عَمَّا
اس سے جو
they associate
يُشْرِكُونَ
وہ شریک ٹھہرا رہے ہیں

تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:

آ گیا اللہ کا فیصلہ، اب اس کے لیے جلدی نہ مچاؤ پاک ہے وہ اور بالا تر ہے اُس شرک سے جو یہ لوگ کر رہے ہیں

English Sahih:

The command of Allah is coming, so be not impatient for it. Exalted is He and high above what they associate with Him.

ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi

آ گیا اللہ کا فیصلہ، اب اس کے لیے جلدی نہ مچاؤ پاک ہے وہ اور بالا تر ہے اُس شرک سے جو یہ لوگ کر رہے ہیں

احمد رضا خان Ahmed Raza Khan

اب آتا ہے اللہ کا حکم تو اس کی جلدی نہ کرو پاکی اور برتری ہے اسے ان شریکوں سے،

احمد علی Ahmed Ali

الله کا حکم آ پہنچا تم اس میں جلدی مت کرو وہ لوگو ں کے شرک سے پاک اور برتر ہے

أحسن البيان Ahsanul Bayan

اللہ تعالٰی کا حکم آپہنچا، اب اس کی جلدی نہ مچاؤ (١) تمام پاکی اس کے لئے ہے وہ برتر ہے ان سب سے جنہیں یہ اللہ کے نزدیک شریک بتلاتے ہیں۔

١۔١ اس سے مراد قیامت ہے، یعنی وہ قیامت قریب آ گئی ہے جسے تم دور سمجھتے تھے، پس جلدی نہ مچاؤ، یا وہ عذاب مراد ہے جسے مشرکین طلب کرتے تھے۔ اسے مستقبل کے بجائے ماضی کے صیغے سے بیان کیا، کیونکہ کہ اس کا وقوع یقینی ہے۔

جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry

خدا کا حکم (یعنی عذاب گویا) آ ہی پہنچا تو (کافرو) اس کے لیے جلدی مت کرو۔ یہ لوگ جو (خدا کا) شریک بناتے ہیں وہ اس سے پاک اور بالاتر ہے

محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi

اللہ تعالیٰ کا حکم آپہنچا، اب اس کی جلدی نہ مچاؤ۔ تمام پاکی اس کے لیے ہے وه برتر ہے ان سب سے جنہیں یہ اللہ کے نزدیک شریک بتلاتے ہیں

محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi

اللہ کا حکم (عذاب) آگیا ہے پس تم اس کے لئے جلدی نہ کرو وہ پاک اور برتر ہے ان چیزوں سے جن کو وہ اس کا شریک ٹھہراتے ہیں۔

علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi

امر الٰہی آگیا ہے لہذا اب بلاوجہ جلدی نہ مچاؤ کہ خدا ان کے شرک سے پاک و پاکیزہ اور بلند و بالا ہے

طاہر القادری Tahir ul Qadri

اللہ کا وعدہ (قریب) آپہنچا سو تم اس کے چاہنے میں عجلت نہ کرو۔ وہ پاک ہے اور وہ ان چیزوں سے برتر ہے جنہیں کفار (اس کا) شریک ٹھہراتے ہیں،

تفسير ابن كثير Ibn Kathir

عذاب کا شوق جلد پورا ہو گا
اللہ تعالیٰ قیامت کی نزدیکی کی خبر دے رہا ہے اور گو یا کہ وہ قائم ہوچکی۔ اس لئے ماضی کے لفظ سے بیان فرماتا ہے جیسے فرمان ہے لوگوں کا حساب قریب آچکا پھر بھی وہ غفلت کے ساتھ منہ موڑے ہوئے ہیں۔ اور آیت میں ہے قیامت آچکی۔ چاند پھٹ گیا۔ پھر فرمایا اس قریب والی چیز کے اور قریب ہونے کی تمنائیں نہ کرو۔ ہ کی ضمیر کا مرجع یا تو لفظ اللہ ہے یعنی اللہ سے جلدی نہ چاہو یا عذاب ہیں یعنی عذابوں کی جلدی نہ مچاؤ۔ دونوں معنی ایک دوسرے کے لازم ملزوم ہیں۔ جیسے اور آیت میں ہے یہ لوگ عذاب کی جلدی مچا رہے ہیں مگر ہماری طرف سے اس کا وقت مقرر نہ ہوتا تو بیشک ان پر عذاب آجاتے لیکن عذاب ان پر آئے گا ضرور اور وہ بھی نا گہاں ان کی غفلت میں۔ یہ عذابو کی جلدی کرتے ہیں اور جہنم ان سب کافروں کو گھیر ہوئے ہے۔ ضحاک (رح) نے اس آیت کا ایک عجیب مطلب بیان کیا ہے یعنی وہ کہتے ہیں کہ مراد ہے کہ اللہ فرائض اور حدود نازل ہوچکے۔ امام ابن جریر نے اسے خوب رد کیا ہے اور فرمایا ہے ایک شخص بھی تو ہمارے علم میں ایسا نہیں جس نے شریعت کے وجود سے پہلے اسے مانگنے میں عجلت کی ہو۔ مراد اس سے عذابوں کی جلدی ہے جو کافروں کی عادت تھی کیونکہ وہ انہیں مانتے ہی نہ تھے۔ جیسے قرآن پاک نے فرمایا ہے آیت ( يَسْتَعْجِلُ بِهَا الَّذِيْنَ لَا يُؤْمِنُوْنَ بِهَا 18؀) 42 ۔ الشوری ;18) بےایمان تو اس کی جلدی مچا رہے ہیں اور ایما ندار ان سے لر زاں و ترساں ہیں کیونکہ وہ انہیں برحق مانتے ہیں۔ بات یہ ہے کہ عذاب الہٰی میں شک کرنے والے دور کی گمراہی میں جا پڑتے ہیں۔ ابن ابی حاتم میں حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے ہے فرماتے ہیں قیامت کے قریب مغرب کی جانب سے ڈھال کی طرح کا سیاہ ابر نمودار ہوگا اور وہ بہت جلد آسمان پر چڑھے گا پھر اس میں سے ایک منا دی کرے گا لوگ تعجب سے ایک دو سرے سے کہیں گے میاں کچھ سنا بھی ؟ بعض ہاں کہیں گے اور بعض بات کو اڑا دیں گے وہ پھر دوبارہ ندا کرے گا اور کہے گا اے لوگو ! اب تو سب کہیں گے کہ ہاں صاحب آواز تو آئی۔ پھر وہ تیسری دفعہ منادی کرے گا اور کہے گا اے لوگو امر الہٰی آپہنچا اب جلدی نہ کرو۔ اللہ کی قسم دو شخص جو کسی کپڑے کو پھیلائے ہوئے ہوں گے سمیٹنے بھی نہ پائیں گے جو قیامت قائم ہوجائے گی کوئی اپنے حوض کو ٹھیک کر رہا ہوگا ابھی پانی بھی پلا نہ پایا ہوگا جو قیامت آئے گی دودھ دوہنے والے پی بھی نہ سکیں گے کہ قیامت آجائے گی ہر ایک نفسا نفسی میں لگ جائے گا۔ پھر اللہ تعالیٰ اپنے نفس کریم سے شرک اور عبادت غیر پاکیزگی بیان فرماتا ہے فی الواقع وہ ان تمام باتوں سے پاک بہت دور اور بہت بلند ہے یہی مشرک ہیں جو منکر قیامت بھی ہیں اللہ سجانہ و تعالیٰ ان کے شرک سے پاک ہے۔