Skip to main content
جَنَّٰتُ
باغات
عَدْنٍ
ہمیشہ کے
يَدْخُلُونَهَا
وہ داخل ہوں گے ان میں
تَجْرِى
بہتی ہوں گی
مِن
سے
تَحْتِهَا
ان کے نیچے
ٱلْأَنْهَٰرُۖ
نہریں
لَهُمْ
ان کے لیے
فِيهَا
اس میں ہوگا
مَا
جو
يَشَآءُونَۚ
وہ چاہیں گے
كَذَٰلِكَ
اسی طرح
يَجْزِى
بدلہ دے گا
ٱللَّهُ
اللہ
ٱلْمُتَّقِينَ
تقوی والوں کو

دائمی قیام کی جنتیں، جن میں وہ داخل ہوں گے، نیچے نہریں بہہ رہی ہونگی، اور سب کچھ وہاں عین اُن کی خواہش کے مطابق ہوگا یہ جزا دیتا ہے اللہ متقیوں کو

تفسير
ٱلَّذِينَ
وہ لوگ
تَتَوَفَّىٰهُمُ
فوت کرتے ہیں ان کو
ٱلْمَلَٰٓئِكَةُ
فرشتے
طَيِّبِينَۙ
وہ پاک صاف ہوتے ہیں
يَقُولُونَ
وہ کہتے ہیں
سَلَٰمٌ
سلام ہے
عَلَيْكُمُ
تم پر
ٱدْخُلُوا۟
داخل ہوجاؤ
ٱلْجَنَّةَ
جنت میں
بِمَا
بوجہ اس کے جو
كُنتُمْ
تھے تم
تَعْمَلُونَ
عمل کرتے

اُن متقیوں کو جن کی روحیں پاکیزگی کی حالت میں جب ملائکہ قبض کرتے ہیں تو کہتے ہیں "سلام ہو تم پر، جاؤ جنت میں اپنے اعمال کے بدلے"

تفسير
هَلْ
نہیں
يَنظُرُونَ
وہ انتظار کر رہے
إِلَّآ
مگر
أَن
یہ کہ
تَأْتِيَهُمُ
آجائیں ان کے پاس
ٱلْمَلَٰٓئِكَةُ
فرشتے
أَوْ
یا
يَأْتِىَ
آجائے
أَمْرُ
فیصلہ
رَبِّكَۚ
تیرے رب کا
كَذَٰلِكَ
اسی طرح
فَعَلَ
کیا
ٱلَّذِينَ
ان لوگوں نے
مِن
سے
قَبْلِهِمْۚ
جو ان سے پہلے تھے
وَمَا
اور نہیں
ظَلَمَهُمُ
ظلم کیا تھا ان پر
ٱللَّهُ
اللہ نے
وَلَٰكِن
لیکن
كَانُوٓا۟
تھے وہ
أَنفُسَهُمْ
اپنی جانوں پر
يَظْلِمُونَ
ظلم کرتے

اے محمدؐ، اب جو یہ لوگ انتظار کر رہے ہیں تو اِس کے سوا اب اور کیا باقی رہ گیا ہے کہ ملائکہ ہی آ پہنچیں، یا تیرے رب کا فیصلہ صادر ہو جائے؟ اِس طرح کی ڈھٹائی اِن سے پہلے بہت سے لوگ کر چکے ہیں پھر جو کچھ اُن کے ساتھ ہوا وہ اُن پر اللہ کا ظلم نہ تھا بلکہ اُن کا اپنا ظلم تھا جو اُنہوں نے خود اپنے اوپر کیا

تفسير
فَأَصَابَهُمْ
تو پہنچیں ان کو
سَيِّـَٔاتُ
برائیاں
مَا
جو
عَمِلُوا۟
انہوں نے عمل کیے تھے
وَحَاقَ
اور گھیر لیا
بِهِم
ان کو
مَّا
جو
كَانُوا۟
تھے وہ
بِهِۦ
ساتھ اس کے
يَسْتَهْزِءُونَ
مذاق اڑاتے

اُن کے کرتوتوں کی خرابیاں آخر اُن کی دامنگیر ہو گئیں اور وہی چیز اُن پر مسلط ہو کر رہی جس کا وہ مذاق اڑایا کرتے تھے

تفسير
وَقَالَ
اور کہا
ٱلَّذِينَ
ان لوگوں نے
أَشْرَكُوا۟
جنہوں نے شرک کیا
لَوْ
اگر
شَآءَ
چاہتا
ٱللَّهُ
اللہ
مَا
نہ
عَبَدْنَا
ہم عبادت کرتے
مِن
کے
دُونِهِۦ
اس کے سوا
مِن
کسی
شَىْءٍ
کسی چیز کی
نَّحْنُ
ہم
وَلَآ
اور نہ
ءَابَآؤُنَا
ہمارے باپ دادا
وَلَا
اور نہ
حَرَّمْنَا
ہم حرام کرتے
مِن
کے
دُونِهِۦ
اس کے سوا
مِن
کسی
شَىْءٍۚ
چیز کو
كَذَٰلِكَ
اسی طرح
فَعَلَ
کیا
ٱلَّذِينَ
ان لوگوں نے
مِن
جو
قَبْلِهِمْۚ
ان سے پہلے تھے
فَهَلْ
تو نہیں
عَلَى
اوپر
ٱلرُّسُلِ
رسولوں کے ہے
إِلَّا
مگر
ٱلْبَلَٰغُ
پہنچانا
ٱلْمُبِينُ
کھلم کھلا

یہ مشرکین کہتے ہیں "اگر اللہ چاہتا تو نہ ہم اور نہ ہمارے باپ دادا اُس کے سوا کسی اور کی عبادت کرتے اور نہ اُس کے حکم کے بغیر کسی چیز کو حرام ٹھیراتے" ایسے ہی بہانے اِن سے پہلے کے لوگ بھی بناتے رہے ہیں تو کیا رسولوں پر صاف صاف بات پہنچا دینے کے سوا اور بھی کوئی ذمہ داری ہے؟

تفسير
وَلَقَدْ
اور البتہ تحقیق
بَعَثْنَا
بھیجا ہم نے
فِى
میں
كُلِّ
ہر
أُمَّةٍ
امت میں
رَّسُولًا
ایک رسول کو
أَنِ
کہ
ٱعْبُدُوا۟
عبادت کرو
ٱللَّهَ
اللہ کی
وَٱجْتَنِبُوا۟
اور بچو
ٱلطَّٰغُوتَۖ
طاغوت سے
فَمِنْهُم
تو ان میں سے
مَّنْ
بعض (ایسے ہیں)
هَدَى
جن کو ہدایت دی
ٱللَّهُ
اللہ نے
وَمِنْهُم
اور ان میں سے
مَّنْ
بعض جو
حَقَّتْ
سچ ہوگئی
عَلَيْهِ
اس پر
ٱلضَّلَٰلَةُۚ
گمراہی
فَسِيرُوا۟
پس چلو پھرو
فِى
میں
ٱلْأَرْضِ
زمین میں
فَٱنظُرُوا۟
پھر دیکھو
كَيْفَ
کس طرح
كَانَ
ہوا
عَٰقِبَةُ
انجام
ٱلْمُكَذِّبِينَ
جھٹلانے والوں کا

ہم نے ہر امت میں ایک رسول بھیج دیا، اور اُس کے ذریعہ سے سب کو خبردار کر دیا کہ "اللہ کی بندگی کرو اور طاغوت کی بندگی سے بچو" اس کے بعد ان میں سے کسی کو اللہ نے ہدایت بخشی اور کسی پر ضلالت مسلط ہو گئی پھر ذرا زمین میں چل پھر کر دیکھ لو کہ جھٹلانے والوں کا کیا انجام ہو چکا ہے

تفسير
إِن
اگر
تَحْرِصْ
تم حریص ہو
عَلَىٰ
پر
هُدَىٰهُمْ
ان کی ہدایت
فَإِنَّ
تو بیشک
ٱللَّهَ
اللہ تعالیٰ
لَا
نہیں
يَهْدِى
ہدایت دیتا
مَن
جس کو
يُضِلُّۖ
وہ بھٹکا دیتا ہے
وَمَا
اور نہیں
لَهُم
ان کے لیے
مِّن
کوئی
نَّٰصِرِينَ
مددگاروں میں سے

اے محمدؐ، تم چاہے اِن کی ہدایت کے لیے کتنے ہی حریص ہو، مگر اللہ جس کو بھٹکا دیتا ہے پھر اسے ہدایت نہیں دیا کرتا اور اس طرح کے لوگوں کی مدد کوئی نہیں کر سکتا

تفسير
وَأَقْسَمُوا۟
اور وہ قسمیں کھاتے ہیں
بِٱللَّهِ
اللہ کی
جَهْدَ
پکی
أَيْمَٰنِهِمْۙ
قسمیں اپنی
لَا
نہیں
يَبْعَثُ
اٹھائے گا
ٱللَّهُ
اللہ
مَن
(اسے) جو
يَمُوتُۚ
مرجاتا ہے
بَلَىٰ
کیوں نہیں
وَعْدًا
وعدہ ہے
عَلَيْهِ
اس کے ذمہ
حَقًّا
سچا
وَلَٰكِنَّ
لیکن
أَكْثَرَ
اکثر
ٱلنَّاسِ
لوگ
لَا
نہیں
يَعْلَمُونَ
علم رکھتے

یہ لوگ اللہ کے نام سے کڑی کڑی قسمیں کھا کر کہتے ہیں کہ "اللہ کسی مرنے والے کو پھر سے زندہ کر کے نہ اٹھائے گا" اٹھائے گا کیوں نہیں، یہ تو ایک وعدہ ہے جسے پورا کرنا اس نے اپنے اوپر واجب کر لیا ہے، مگر اکثر لوگ جانتے نہیں ہیں

تفسير
لِيُبَيِّنَ
تاکہ بیان کرے
لَهُمُ
ان کے لیے
ٱلَّذِى
وہ چیز
يَخْتَلِفُونَ
وہ اختلاف کرتے ہیں
فِيهِ
اس میں
وَلِيَعْلَمَ
اور تاکہ جان لیں
ٱلَّذِينَ
وہ لوگ
كَفَرُوٓا۟
جنہوں نے کفر کیا
أَنَّهُمْ
بیشک وہ
كَانُوا۟
تھے
كَٰذِبِينَ
وہ جھوٹے

اور ایسا ہونا اس لیے ضروری ہے کہ اللہ اِن کے سامنے اُس حقیقت کو کھول دے جس کے بارے میں یہ اختلاف کر رہے ہیں اور منکرین حق کو معلوم ہو جائے کہ وہ جھوٹے تھے

تفسير
إِنَّمَا
بیشک
قَوْلُنَا
ہماری بات
لِشَىْءٍ
کسی چیز کے لیے
إِذَآ
جب
أَرَدْنَٰهُ
ارادہ کرتے ہیں ہم اس کا
أَن
کہ
نَّقُولَ
ہم کہیں
لَهُۥ
اس کو
كُن
ہوجا
فَيَكُونُ
تو وہ ہوجاتا ہے

(رہا اس کا امکان تو) ہمیں کسی چیز کو وجود میں لانے کے لیے اس سے زیادہ کچھ کرنا نہیں ہوتا کہ اسے حکم دیں "ہو جا" اور بس وہ ہو جاتی ہے

تفسير