وَتَرَى الْمُجْرِمِيْنَ يَوْمَٮِٕذٍ مُّقَرَّنِيْنَ فِى الْاَصْفَادِۚ
تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:
اُس روز تم مجرموں کو دیکھو گے کہ زنجیروں میں ہاتھ پاؤں جکڑے ہونگے
English Sahih:
And you will see the criminals that Day bound together in irons,
ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi
اُس روز تم مجرموں کو دیکھو گے کہ زنجیروں میں ہاتھ پاؤں جکڑے ہونگے
احمد رضا خان Ahmed Raza Khan
اور اس دن تم مجرموں کو دیکھو گے کہ بیڑیوں میں ایک دوسرے سے جڑے ہوں گے
احمد علی Ahmed Ali
اورتو اس دن گناہگاروں کو زنجیروں میں جکڑے ہوئے دیکھے گا
أحسن البيان Ahsanul Bayan
آپ اس دن گنہگاروں کو دیکھیں گے کہ زنجیروں میں ملے جلے ایک جگہ جکڑے ہوئے ہوں گے۔
جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry
اور اس دن تم گنہگاروں کو دیکھو گے کہ زنجیروں میں جکڑے ہوئے ہیں
محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi
آپ اس دن گناه گاروں کو دیکھیں گے کہ زنجیروں میں ملے جلے ایک جگہ جکڑے ہوئے ہوں گے
محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi
اور تم اس دن مجرموں کو دیکھوگے کہ زنجیروں میں جکڑے ہوئے ہوں گے۔
علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور تم اس دن مجرمین کو دیکھو گے کہ کس طرح زنجیروں میں جکڑے ہوئے ہیں
طاہر القادری Tahir ul Qadri
اور اس دن آپ مجرموں کو زنجیروں میں جکڑے ہوئے دیکھیں گے،
تفسير ابن كثير Ibn Kathir
جکڑے ہوئے مفسد انسان
زمین و آسمان بدلے ہوئے ہیں۔ مخلوق اللہ کے سامنے کھڑی ہے، اس دن اے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تم دیکھو گے کہ کفر و فساد کرنے والے گنہگار آپس میں جکڑے بندھے ہوئے ہوں گے ہر ہر قسم کے گنہگار دوسروں سے ملے جلے ہوئے ہوں گے جیسے فرمان ہے آیت ( اُحْشُرُوا الَّذِيْنَ ظَلَمُوْا وَاَزْوَاجَهُمْ وَمَا كَانُوْا يَعْبُدُوْنَ 22ۙ ) 37 ۔ الصافات ;22) ظالموں کو اور ان کی جوڑ کے لوگوں کو اکٹھا کرو اور آیت میں ہے آیت ( وَاِذَا النُّفُوْسُ زُوِّجَتْ ۽) 81 ۔ التکوير ;7) جب کہ نفس کے جوڑے ملا دئے جائیں۔ اور جگہ ارشاد ہے آیت ( وَاِذَآ اُلْقُوْا مِنْهَا مَكَانًا ضَيِّقًا مُّقَرَّنِيْنَ دَعَوْا هُنَالِكَ ثُبُوْرًا 13ۭ ) 25 ۔ الفرقان ;13) یعنی جب کہ جہنم کے تنگ مکان میں وہ ملے جلے ڈالے جائیں گے تو ہاں وہ موت موت پکاریں گے۔ حضرت سلیمان (علیہ السلام) کے جنات کی بابت بھی آیت ( وَّاٰخَرِيْنَ مُقَرَّنِيْنَ فِي الْاَصْفَادِ 38) 38 ۔ ص ;38) کا لفظ ہے۔ اصفاد کہتے ہیں قید کی زنجیروں کو عمرو بن کلثوم کے شعر میں مصفد زنجیروں میں جکڑے ہوئے قیدی کے معنی میں آیا ہے۔ جو کپڑے انہیں پہنائے جائیں گے وہ گندھک کے ہوں گے جو اونٹوں کو لگایا جاتا ہے اسے آگ تیزی اور سرعت سے پکڑتی ہے یہ لفظ قطران بھی ہے قطران بھی ہے۔ ابن عباس (رض) فرماتے ہیں۔ پگھلے ہوئے تانبے کو قطران کہتے ہیں اس سخت گرم آگ جیسے تانبے کے ان دوزخیوں کے لباس ہوں گے۔ ان کے منہ بھی آپ میں ڈھکے ہوئے ہوں گے چہروں تک آگ چڑھی ہوئی ہوگی۔ سر سے شعلے بلند ہو رہے ہوں گے۔ منہ بگڑ گئے ہوں گے۔ مسند احمد میں ہے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے ہیں میری امت میں چار کام جاہلیت کے ہیں جو ان سے نہ چھوٹیں گے حسب پر فخر۔ نسب میں طعنہ زنی۔ ستاروں سے بارش کی طلبی۔ میت پر نوحہ کرنے والی نے اگر اپنی موت سے پہلے توبہ نہ کرلی تو اسے قیامت کے دن گندھک کا کرتا اور کھجلی کا دوپٹا پہنایا جائے گا۔ مسلم میں بھی یہ حدیث ہے۔ اور روایت میں ہے کہ وہ جنت دوزخ کے درمیان کھڑی کی جائے گی گندھک کا کرتا ہوگا اور منہ پر آگ کھیل رہی ہوگی۔
قیامت کے دن اللہ تعالیٰ ہر ایک کو اس کے کاموں کا بدلہ دے گا۔ بروں کی برائیاں سامنے آجائیں گی۔ اللہ تعالیٰ بہت ہی جلد ساری مخلوق کے حساب سے فارغ ہوجائے گا۔ ممکن ہے یہ آیت بھی مثل آیت ( اِقْتَرَبَ للنَّاسِ حِسَابُهُمْ وَهُمْ فِيْ غَفْلَةٍ مُّعْرِضُوْنَ ۚ ) 21 ۔ الأنبیاء ;1) کے ہو یعنی لوگوں کے حساب کا وقت قریب آگیا لیکن پھر بھی وہ غفلت کے ساتھ منہ پھیرے ہوئے ہی ہیں۔ اور ممکن ہے کہ بندے کے حساب کے وقت کا بیان ہو۔ یعنی بہت جلد حساب سے فارغ ہوجائے گا۔ کیونکہ وہ تمام باتوں کا جاننے والا ہے اس پر ایک بات بھی پوشیدہ نہیں۔ جیسے ایک ویسے ہی ساری مخلوق۔ جیسے فرمان ہے ( مَا خَلْقُكُمْ وَلَا بَعْثُكُمْ اِلَّا كَنَفْسٍ وَّاحِدَةٍ ۭ اِنَّ اللّٰهَ سَمِيْعٌۢ بَصِيْرٌ 28) 31 ۔ لقمان ;28) تم سب کی پیدائش اور مرنے کے بعد کا زندہ کردینا مجھ پر ایسا ہی ہے جیسے ایک کو مارنا اور جلانا۔ یہی معنی مجاہد (رح) کے قول کے ہیں کہ حساب کے احاطے میں اللہ تعالیٰ بہت جلدی کرنے والا ہے۔ ہاں یہ بھی ہوسکتا ہے کہ دونوں معنی مراد ہوں یعنی وقت حساب بھی قریب اور اللہ کو حساب میں دیر بھی نہیں۔ ادھر شروع ہوا ادھر ختم ہوا واللہ اعلم۔