يٰبَنِىَّ اذْهَبُوْا فَتَحَسَّسُوْا مِنْ يُّوْسُفَ وَاَخِيْهِ وَلَا تَاۡيْــَٔسُوْا مِنْ رَّوْحِ اللّٰهِ ۗ اِنَّهٗ لَا يَاۡيْــَٔسُ مِنْ رَّوْحِ اللّٰهِ اِلَّا الْقَوْمُ الْكٰفِرُوْنَ
تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:
میرے بچو، جا کر یوسفؑ اور اس کے بھائی کی کچھ ٹوہ لگاؤ، اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہو، اس کی رحمت سے تو بس کافر ہی مایوس ہوا کرتے ہیں"
English Sahih:
O my sons, go and find out about Joseph and his brother and despair not of relief from Allah. Indeed, no one despairs of relief from Allah except the disbelieving people."
ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi
میرے بچو، جا کر یوسفؑ اور اس کے بھائی کی کچھ ٹوہ لگاؤ، اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہو، اس کی رحمت سے تو بس کافر ہی مایوس ہوا کرتے ہیں"
احمد رضا خان Ahmed Raza Khan
اے بیٹو! جا ؤ یوسف اور اس کے بھائی کا سراغ لگاؤ اور اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہو، بیشک اللہ کی رحمت سے نا امید نہیں ہوتے مگر کافر لوگ
احمد علی Ahmed Ali
اے میرے بیٹو! جاؤ یوسف اور اس کے بھائی کی تلاش کرو اور الله کی رحمت سے نا امید نہ ہو بے شک الله کی رحمت سے نا امید نہیں ہوتے مگر وہی لوگ جو کافر ہیں
أحسن البيان Ahsanul Bayan
میرے پیارے بچو! تم جاؤ اور یوسف علیہ السلام کی اور اس کے بھائی کی پوری طرح تلاش کرو (١) اور اللہ کی رحمت سے نا امید نہ ہو۔ یقیناً رب کی رحمت سے نا امید وہی ہوتے ہیں جو کافر ہوتے ہیں (٢)۔
٨٧۔١ چنانچہ اس یقین سے سرشار ہو کر انہوں نے اپنے بیٹوں کو یہ حکم دیا۔
٨٧۔٢ جس طرح دوسرے مقام پر اللہ تعالٰی نے فرمایا (قَالَ وَمَنْ يَّقْنَطُ مِنْ رَّحْمَةِ رَبِّهٖٓ اِلَّا الضَّاۗلُّوْنَ) 15۔ الحجر;56) ' گمراہ لوگ ہی اللہ کی رحمت سے نا امید ہوتے ہیں ' اس کا مطلب یہ ہے کہ اہل ایمان کو سخت حالات میں بھی صبر و رضا کا اور اللہ کی رحمت واسعہ کی امید کا دامن نہیں چھوڑنا چاہیئے۔
جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry
بیٹا (یوں کرو کہ ایک دفعہ پھر) جاؤ اور یوسف اور اس کے بھائی کو تلاش کرو اور خدا کی رحمت سے ناامید نہ ہو۔ کہ خدا کی رحمت سے بےایمان لوگ ناامید ہوا کرتے ہیں
محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi
میرے پیارے بچو! تم جاؤ اور یوسف (علیہ السلام) کی اور اس کے بھائی کی پوری طرح تلاش کرو اور اللہ کی رحمت سے ناامید نہ ہو۔ یقیناً رب کی رحمت سے ناامید وہی ہوتے ہیں جو کافر ہوتے ہیں
محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi
اے میرے بیٹو! (ایک بار پھر مصر) جاؤ اور یوسف (ع) اور اس کے بھائی کی تلاش کرو اور اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہو بے شک اللہ کی رحمت سے صرف کافر لوگ ہی مایوس ہوتے ہیں۔
علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
میرے فرزندو جاؤ یوسف اور ان کے بھائی کو خوب تلاش کرو اور رحمت خدا سے مایوس نہ ہونا کہ اس کی رحمت سے کافر قوم کے علاوہ کوئی مایوس نہیں ہوتا ہے
طاہر القادری Tahir ul Qadri
اے میرے بیٹو! جاؤ (کہیں سے) یوسف (علیہ السلام) اور اس کے بھائی کی خبر لے آؤ اور اﷲ کی رحمت سے مایوس نہ ہو، بیشک اﷲ کی رحمت سے صرف وہی لوگ مایوس ہوتے ہیں جو کافر ہیں،
تفسير ابن كثير Ibn Kathir
حضرت یعقوب (علیہ السلام) اپنے بیٹوں کو حکم فرما رہے ہیں کہ تم ادھر ادھر جاؤ اور حضرت یوسف اور بنیامین کی تلاش کرو۔ عربی میں تحسس کا لفظ بھلائی کی جستجو کے لئے بولا جاتا ہے اور برائی کی ٹٹول کے لئے تجسس کا لفظ بولا جاتا ہے۔ ساتھ میں فرماتے ہیں کہ اللہ کی ذات سے مایوس نہ ہونا چاہیے اس کی رحمت سے مایوس وہی ہوتے ہیں جن کے دلوں میں کفر ہوتا ہے۔ تم تلاش بند نہ کرو، اللہ سے نیک امید رکھو اور اپنی کوشش جاری رکھو۔ چناچہ یہ لوگ چلے، پھر مصر پہنچے، حضرت یوسف کے دربار میں حاضر ہوئے، وہاں اپنی خستہ حالی ظاہر کی کہ قحط سالی نے ہمارے خاندان کو ستا رکھا ہے، ہمارے پاس کچھ نہیں رہا، جس سے غلہ خریدتے اب ردی، واہی، ناقص، بیکار، کھوٹی اور قیمت نہ بننے والی کچھ یونہی سی رکھی رکھائی چیزیں لے کر آپ کے پاس آئے ہیں گویہ بدلہ نہیں کہا جاسکتا نہ قیمت بنتی ہے لیکن تاہم ہماری خواہش ہے کہ آپ ہمیں وہی دیجئے جو سچی صحیح اور پوری قیمت پر دیا کرتے ہیں۔ ہمارے بوجھ بھر دیجئے، ہماری خورجیاں پر کر دیجئے، ابن مسعود کی قرأت میں ( فَاَوْفِ لَنَا الْكَيْلَ وَتَصَدَّقْ عَلَيْنَا ۭ اِنَّ اللّٰهَ يَجْزِي الْمُتَصَدِّقِيْنَ 88) 12 ۔ یوسف ;88) کے بدلے فاوقرر کا بنا ہے یعنی ہمارے اونٹ غلے سے لاد دیجئے۔ اور ہم پر صدقہ کیجئے ہمارے بھائی کو رہائی دیجئے، یا یہ مطلب ہے کہ یہ غلہ ہمیں ہمارے اس مال کے بدلے نہیں بلکہ بطور خیرات دیجئے۔ حضرت سفیان بن عیینہ (رح) سے سوال ہوتا ہے کہ ہمارے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پہلے بھی کسی نبی پر صدقہ حرام ہوا ہے ؟ تو آپ نے یہی آیت پڑھ کر استدلال کیا کہ نہیں ہوا۔ حضرت مجاہد (رح) سے سوال ہوا کہ کیا کسی شخص کا اپنی دعا میں یہ کہنا مکروہ ہے کہ یا اللہ مجھ پر صدقہ کر۔ فرمایا ہاں اس لئے کہ صدقہ وہ کرتا ہے جو طالب ثواب ہو۔