قَالَ اِنِّىْ لَيَحْزُنُنِىْۤ اَنْ تَذْهَبُوْا بِهٖ وَاَخَافُ اَنْ يَّأْكُلَهُ الذِّئْبُ وَاَنْـتُمْ عَنْهُ غٰفِلُوْنَ
تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:
باپ نے کہا "تمہارا اسے لے جانا مجھے شاق گزرتا ہے اور مجھ کو اندیشہ ہے کہ کہیں اسے بھیڑیا نہ پھاڑ کھا ئے جبکہ تم اس سے غافل ہو"
English Sahih:
[Jacob] said, "Indeed, it saddens me that you should take him, and I fear that a wolf would eat him while you are of him unaware."
ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi
باپ نے کہا "تمہارا اسے لے جانا مجھے شاق گزرتا ہے اور مجھ کو اندیشہ ہے کہ کہیں اسے بھیڑیا نہ پھاڑ کھا ئے جبکہ تم اس سے غافل ہو"
احمد رضا خان Ahmed Raza Khan
بولا بیشک مجھے رنج دے گا کہ اسے لے جاؤ اور ڈرتا ہوں کہ اسے بھیڑیا کھالے اور تم اس سے بے خبر رہو
احمد علی Ahmed Ali
اس نے کہا مجھے اس سے غم ہوتا ہے کہ تم اسے لے جاؤ اور اس سے ڈرتا ہوں کہ اسے بھیڑیا کھا جائے اورتم اس سے بے خبر رہو
أحسن البيان Ahsanul Bayan
(یعقوب علیہ السلام نے کہا) اسے تمہارا لے جانا مجھے تو سخت صدمہ دے گا اور مجھے یہ بھی کھٹکا لگا رہے گا کہ تمہاری غفلت میں اس بھیڑیا کھا جائے۔
جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry
انہوں نے کہا کہ یہ امر مجھے غمناک کئے دیتا ہے کہ تم اسے لے جاؤ (یعنی وہ مجھ سے جدا ہوجائے) اور مجھے یہ خوف بھی ہے کہ تم (کھیل میں) اس سے غافل ہوجاؤ اور اسے بھیڑیا کھا جائے
محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi
(یعقوب علیہ السلام نے) کہا اسے تمہارا لے جانا مجھے تو سخت صدمہ دے گا اور مجھے یہ بھی کھٹکا لگا رہے گا کہ تمہاری غفلت میں اسے بھیڑیا کھا جائے
محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi
آپ (ع) نے کہا تمہارا اسے اپنے ہمراہ لے جانا مجھے غمگین کرتا ہے اور مجھے یہ اندیشہ بھی ہے کہ تم غفلت کرو اور اسے کوئی بھیڑیا کھا جائے۔
علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
یعقوب نے کہا کہ مجھے اس کالے جانا تکلیف پہنچاتا ہے اور میں ڈرتا ہوں کہ کہیں اسے بھیڑیا نہ کھاجائے اور تم غافل ہی رہ جاؤ
طاہر القادری Tahir ul Qadri
انہوں نے کہا: بیشک مجھے یہ خیال مغموم کرتا ہے کہ تم اسے لے جاؤ اور میں (اس خیال سے بھی) خوف زدہ ہوں کہ اسے بھیڑیا کھا جائے اور تم اس (کی حفاظت) سے غافل رہو،
تفسير ابن كثير Ibn Kathir
انجانے خطرے کا اظہار
نبی اللہ حضرت یعقوب (علیہ السلام) اپنے بیٹوں کی اس طلب کا کہ بھائی یوسف کو ہمارے ساتھ سیر کے لیے بھیجئے جواب دیتے ہیں کہ تمہیں معلوم ہے مجھے اس سے بہت محبت ہے۔ تم اسے لے جاؤ گے مجھ پر اس کی اتنی دیر کی جدائی بھی شاق گزرے گی۔ حضرت یعقوب کی اس بڑھی ہوئی محبت کی وجہ یہ تھی کہ آپ حضرت یوسف کے چہرے پر خیر کے نشان دیکھ رہے تھے۔ نبوت کا نور پیشانی سے ظاہر تھا۔ اخلاق کی پاکیزگی ایک ایک بات سے عیاں تھی۔ صورت کی خوبی، سیرت کی اچھائی کا بیان تھی، اللہ کی طرف سے دونوں باپ بیٹوں پر صلوۃ وسلام ہو۔ دوسری وجہ یہ بھی ہے کہ ممکن ہے تم اپنی بکریوں کے چرانے چگانے اور دوسرے کاموں میں مشغول رہو اور اللہ نہ کرے کوئی بھیڑیا آکر اس کا کام تمام کر جائے اور تمہیں پتہ بھی نہ چلے۔ آہ حضرت یعقوب (علیہ السلام) کی اسی بات کو انہوں نے لے لیا اور دماغ میں بسا لیا کہ یہی ٹھیک عذر ہے، یوسف کو الگ کر کے ابا کے سامنے یہی من گھڑت گھڑ دیں گے۔ اسی وقت بات بنائی اور جواب دیا کہ ابا آپ نے کیا خوب سوچا۔ ہماری جماعت کی جماعت قوی اور طاقتور موجود ہو اور ہمارے بھائی کو بھیڑیا کھاجائے ؟ بالکل ناممکن ہے۔ اگر ایسا ہوجائے تو پھر تو ہم سب بیکار نکمے عاجز نقصان والے ہی ہوئے۔