Skip to main content
قَالُوا۟
انہوں نے کہا
يَٰٓأَبَانَا
اے ہمارے ابا جان
مَا
کیا ہے
لَكَ
آپ کو
لَا
نہیں
تَأْمَ۫نَّا
آپ بھروسہ کرتے ہم
عَلَىٰ
پر
يُوسُفَ
یوسف کے معاملے میں
وَإِنَّا
اور بیشک ہم
لَهُۥ
اس کے لیے
لَنَٰصِحُونَ
یقینا خیرخواہ ہیں

اس قرارداد پر انہوں نے جا کر اپنے باپ سے کہا "ابا جان، کیا بات ہے کہ آپ یوسفؑ کے معاملہ میں ہم پر بھروسہ نہیں کرتے حالانکہ ہم اس کے سچے خیر خواہ ہیں؟

تفسير
أَرْسِلْهُ
بھیجئے اس کو
مَعَنَا
ہمارے ساتھ
غَدًا
کل
يَرْتَعْ
وہ چرلے۔ کھالے
وَيَلْعَبْ
اور کھیلے
وَإِنَّا
اور بیشک ہم
لَهُۥ
اس کے لیے
لَحَٰفِظُونَ
البتہ حفاظت کرنے والے ہیں

کل اسے ہمارے ساتھ بھیج د یجیے، کچھ چر چگ لے گا اور کھیل کود سے بھی دل بہلائے گا ہم اس کی حفاظت کو موجود ہیں"

تفسير
قَالَ
اس نے کہا
إِنِّى
بیشک مجھے
لَيَحْزُنُنِىٓ
البتہ غمگین کرتی ہے مجھ (یہ بات)
أَن
کہ
تَذْهَبُوا۟
تم لے جاؤ
بِهِۦ
اس کو
وَأَخَافُ
اور میں ڈرتا ہوں
أَن
کہ
يَأْكُلَهُ
کھاجائے گا اس کو
ٱلذِّئْبُ
بھیڑیا
وَأَنتُمْ
اس حال میں کہ تم
عَنْهُ
اس سے
غَٰفِلُونَ
غافل ہو

باپ نے کہا "تمہارا اسے لے جانا مجھے شاق گزرتا ہے اور مجھ کو اندیشہ ہے کہ کہیں اسے بھیڑیا نہ پھاڑ کھا ئے جبکہ تم اس سے غافل ہو"

تفسير
قَالُوا۟
انہوں نے کہا
لَئِنْ
البتہ اگر
أَكَلَهُ
تو کھا گیا اس کو
ٱلذِّئْبُ
بھیڑیا
وَنَحْنُ
جبکہ ہم
عُصْبَةٌ
ایک گروہ ہیں
إِنَّآ
بیشک ہم
إِذًا
تب
لَّخَٰسِرُونَ
البتہ خسارہ پانے والے ہیں

انہوں نے جواب دیا "اگر ہمارے ہوتے اسے بھڑ یے نے کھا لیا، جبکہ ہم ایک جتھا ہیں، تب تو ہم بڑے ہی نکمے ہوں گے"

تفسير
فَلَمَّا
تو جب
ذَهَبُوا۟
وہ لے گئے
بِهِۦ
اس کو
وَأَجْمَعُوٓا۟
اور انہوں نے اتفاق طے کرلیا
أَن
کہ
يَجْعَلُوهُ
ڈالیں اس کو
فِى
میں
غَيَٰبَتِ
اندھے
ٱلْجُبِّۚ
کنوئیں میں۔ کنوئیں کی گہرائی میں
وَأَوْحَيْنَآ
اور وحی کی ہم نے
إِلَيْهِ
اس کی طرف
لَتُنَبِّئَنَّهُم
البتہ تو ضرور آگاہ کرے گا ان کو
بِأَمْرِهِمْ
ان کے کام کے بارے میں
هَٰذَا
اس
وَهُمْ
اور وہ
لَا
نہ
يَشْعُرُونَ
شعور رکھتے ہوں گے

اِس طرح اصرار کر کے جب وہ اُسے لے گئے اور انہوں نے طے کر لیا کہ اسے ایک اندھے کنویں میں چھوڑ دیں، تو ہم نے یوسفؑ کو وحی کی کہ "ایک وقت آئے گا جب تو ان لوگوں کو ان کی یہ حرکت جتائے گا، یہ اپنے فعل کے نتائج سے بے خبر ہیں"

تفسير
وَجَآءُوٓ
اور وہ آگئے
أَبَاهُمْ
اپنے باپ کے پاس
عِشَآءً
عشاء کے وقت
يَبْكُونَ
روتے پیٹتے

شام کو وہ روتے پیٹتے اپنے باپ کے پاس آئے

تفسير
قَالُوا۟
کہنے لگے
يَٰٓأَبَانَآ
اے ابا جان
إِنَّا
بیشک ہم
ذَهَبْنَا
ہم چلے گئے تھے
نَسْتَبِقُ
دوڑ لگانے کے لیے
وَتَرَكْنَا
اور ہم چھوڑ گئے
يُوسُفَ
یوسف کو
عِندَ
پاس
مَتَٰعِنَا
اپنے سامان کے
فَأَكَلَهُ
پھر کھا گیا اس کو
ٱلذِّئْبُۖ
بھیڑیا
وَمَآ
اور نہیں
أَنتَ
تو
بِمُؤْمِنٍ
ماننے والا
لَّنَا
ہم کو
وَلَوْ
اور اگرچہ
كُنَّا
ہوں ہم
صَٰدِقِينَ
سچ بولنے والے

اور کہا "ابا جان، ہم دوڑ کا مقابلہ کرنے میں لگ گئے تھے اور یوسفؑ کو ہم نے اپنے سامان کے پاس چھوڑ دیا تھا کہ اتنے میں بھیڑیا آ کر اُسے کھا گیا آپ ہماری بات کا یقین نہ کریں گے چاہے ہم سچے ہی ہوں"

تفسير
وَجَآءُو
اور وہ لائے تھے
عَلَىٰ
پر
قَمِيصِهِۦ
اس کی قمیص
بِدَمٍ
خون
كَذِبٍۚ
جھوٹا
قَالَ
کہا
بَلْ
بلکہ
سَوَّلَتْ
آسان کردیا
لَكُمْ
تمہارے لیے
أَنفُسُكُمْ
تمہارے نفسوں نے
أَمْرًاۖ
ایک کام کو
فَصَبْرٌ
تو صبر ہی
جَمِيلٌۖ
اچھا ہے
وَٱللَّهُ
اور اللہ ہی ہے
ٱلْمُسْتَعَانُ
جس سے مدد چاہی جاسکتی ہے
عَلَىٰ
اس کے خلاف
مَا
جو
تَصِفُونَ
تم بیان کررہے ہو

اور وہ یوسفؑ کے قمیص پر جھوٹ موٹ کا خون لگا کر آئے تھے یہ سن کر ان کے باپ نے کہا "بلکہ تمہارے نفس نے تمہارے لیے ایک بڑے کام کو آسان بنا دیا اچھا، صبر کروں گا اور بخوبی کروں گا، جو بات تم بنا رہے ہو اس پر اللہ ہی سے مدد مانگی جا سکتی ہے"

تفسير
وَجَآءَتْ
اور آیا
سَيَّارَةٌ
ایک قافلہ
فَأَرْسَلُوا۟
تو انہوں نے بھیجا
وَارِدَهُمْ
اپنا پانی پلانے والا
فَأَدْلَىٰ
تو اس نے ڈالا
دَلْوَهُۥۖ
اپنا ڈول
قَالَ
بولا
يَٰبُشْرَىٰ
واہ خوش خبری
هَٰذَا
یہ
غُلَٰمٌۚ
تو ایک لڑکا ہے
وَأَسَرُّوهُ
اور انہوں نے چھپالیا اس کو
بِضَٰعَةًۚ
سامان سمجھ کر۔ مال تجارت سمجھ کر
وَٱللَّهُ
اور اللہ
عَلِيمٌۢ
علم والا ہے
بِمَا
ساتھ اس کے جو
يَعْمَلُونَ
وہ کررہے تھے

ادھر ایک قافلہ آیا اور اُس نے اپنے سقے کو پانی لانے کے لیے بھیجا سقے نے جو کنویں میں ڈول ڈالا تو (یوسفؑ کو دیکھ کر) پکار اٹھا "مبارک ہو، یہاں تو ایک لڑکا ہے" ان لوگوں نے اس کو مال تجارت سمجھ کر چھپا لیا، حالانکہ جو کچھ وہ کر رہے تھے خدا اس سے باخبر تھا

تفسير
وَشَرَوْهُ
اور انہوں نے بیچ ڈالا اس کو
بِثَمَنٍۭ
قیمت پر
بَخْسٍ
کم
دَرَٰهِمَ
درہموں میں
مَعْدُودَةٍ
گنے چنے
وَكَانُوا۟
اور وہ تھے
فِيهِ
اس کے بارے میں
مِنَ
سے
ٱلزَّٰهِدِينَ
بےرغبت لوگوں میں سے

آخر کار انہوں نے اس کو تھوڑی سی قیمت پر چند درہموں کے عوض بیچ ڈالا اور وہ اس کی قیمت کے معاملہ میں کچھ زیادہ کے امیدوار نہ تھے

تفسير