فَلَمَّا ذَهَبَ عَنْ اِبْرٰهِيْمَ الرَّوْعُ وَجَاۤءَتْهُ الْبُشْرٰى يُجَادِلُــنَا فِىْ قَوْمِ لُوْطٍۗ
تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:
پھر جب ابراہیمؑ کی گھبراہٹ دور ہو گئی اور (اولاد کی بشارت سے) اس کا دل خوش ہو گیا تو اس نے قوم لوط کے معاملے میں ہم سے جھگڑا شروع کیا
English Sahih:
And when the fright had left Abraham and the good tidings had reached him, he began to argue [i.e., plead] with Us concerning the people of Lot.
ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi
پھر جب ابراہیمؑ کی گھبراہٹ دور ہو گئی اور (اولاد کی بشارت سے) اس کا دل خوش ہو گیا تو اس نے قوم لوط کے معاملے میں ہم سے جھگڑا شروع کیا
احمد رضا خان Ahmed Raza Khan
پھر جب ابراہیم کا خوف زائل ہوا اور اسے خوشخبری ملی ہم سے قوم لوط کے بارے میں جھگڑنے لگا،
احمد علی Ahmed Ali
جب ابراھیم سے ڈر جاتا رہا اور اسے خوشخبری آئی ہم سے قوم لوط کے حق میں جھگڑنے لگا
أحسن البيان Ahsanul Bayan
جب ابراہیم کا ڈر خوف جاتا رہا اور اسے بشارت بھی پہنچ چکی تو ہم سے قوم لوط کے بارے میں کہنے سننے لگے (١)
٧٤۔١ اس مجادلہ سے مراد یہ ہے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے فرشتوں سے کہا کہ جس بستی کو تم ہلاک کرنے جا رہے ہو، اسی میں حضرت لوط علیہ السلام بھی موجود ہیں۔ جس پر فرشتوں نے کہا ہم جانتے ہیں کہ لوط علیہ السلام بھی وہاں رہتے ہیں۔ لیکن ہم ان کو اور ان کے گھر والوں کو سوائے ان کی بیوی کے بچا لیں گے۔
جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry
جب ابراہیم سے خوف جاتا رہا اور ان کو خوشخبری بھی مل گئی تو قوم لوط کے بارے میں لگے ہم سے بحث کرنے
محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi
جب ابراہیم کا ڈر خوف جاتا رہا اور اسے بشارت بھی پہنچ چکی تو ہم سے قوم لوط کے بارے میں کہنے سننے لگے
محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi
جب ابراہیم (ع) کا خوف دور ہوگیا اور انہیں خوشخبری مل گئی تو قومِ لوط(ع) کے بارے میں ہم سے جھگڑنے لگے۔
علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اس کے بعد جب ابراہیم کا خوف برطرف ہوا اور ان کے پاس بشارت بھی آچکی تو انہوں نے ہم سے قوم لوط کے بارے میں اصرار کرنا شروع کردیا
طاہر القادری Tahir ul Qadri
پھر جب ابراہیم (علیہ السلام) سے خوف جاتا رہا اور ان کے پاس بشارت آچکی تو ہمارے (فرشتوں کے) ساتھ قومِ لوط کے بارے میں جھگڑنے لگے،
تفسير ابن كثير Ibn Kathir
حضرت ابراہیم کی بردباری اور سفارش۔
مہمانوں کے کھانا نہ کھانے کی وجہ سے حضرت ابراہیم کے دل میں جو دہشت سمائی تھی۔ ان کا حل کھل جانے پر وہ دور ہوگئی۔ پھر آپ نے اپنے ہاں لڑکا ہونے کی خوش خبری بھی سن لی۔ اور یہ بھی معلوم ہوگیا کہ یہ فرشتے قوم لوط کی ہلاکت کے لیے بھیجے گئے ہیں تو آپ فرمانے لگے کہ اگر کسی بستی میں تین سو مومن ہوں کیا پھر بھی وہ بستی ہلاک کی جائے گی ؟ حضرت جبرائیل (علیہ السلام) اور ان کے ساتھیوں نے جواب دیا کہ نہیں۔ پھر پوچھا کہ اگر چالیس ہوں ؟ جواب ملا پھر بھی نہیں۔ دریافت کیا اگر تیس ہوں۔ کہا گیا پھر بھی نہیں۔ یہاں تک کے تعداد گھٹاتے گھٹاتے پانچ کی بابت پوچھا تو فرشتوں نے یہی جواب دیا۔ پھر ایک ہی کی نسبت سوال کیا اور یہی جواب ملا تو آپ نے فرمایا پھر اس بستی کو حضرت لوط (علیہ السلام) کی موجودگی میں تم کیسے ہلاک کرو گے ؟ فرشتوں نے کہا ہمیں وہاں حضرت لوط کی موجودگی کا علم ہے اسے اور اس کے اہل خانہ کو سوائے اس کی بیوی کے ہم بچالیں گے۔ اب آپ کو اطمینان ہو اور خاموش ہوگئے۔ حضرت ابراہیم بردبار، نرم دل اور رجوع رہنے والے تھے اس آیت کی تفسیر پہلے گزر چکی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے پیغمبر کی بہترین صفتیں بیان فرمائیں ہیں۔ حضرت ابراہیم کی اس گفتگو اور سفارش کے جواب میں فرمان باری ہوا کہ اب آپ اس سے چشم پوشی کیجئے۔ قضاء حق نافذ و جاری ہوگئی اب عذاب آئے گا اور وہ لٹایا نہ جائے گا۔