قَالَ يٰقَوْمِ اَرَءَيْتُمْ اِنْ كُنْتُ عَلٰى بَيِّنَةٍ مِّنْ رَّبِّىْ وَاٰتٰٮنِىْ مِنْهُ رَحْمَةً فَمَنْ يَّـنْصُرُنِىْ مِنَ اللّٰهِ اِنْ عَصَيْتُهٗۗ فَمَا تَزِيْدُوْنَنِىْ غَيْرَ تَخْسِيْرٍ
تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:
صالحؑ نے کہا "اے برادران قوم، تم نے کچھ اس بات پر بھی غور کیا کہ اگر میں اپنے رب کی طرف سے ایک صاف شہادت رکھتا تھا، اور پھر اس نے اپنی رحمت سے بھی مجھ کو نواز دیا تو اِس کے بعد اللہ کی پکڑ سے مجھے کون بچائے گا اگر میں اُس کی نافرمانی کروں؟ تم میرے کس کام آ سکتے ہو سوائے اس کے کہ مجھے اور زیادہ خسارے میں ڈال دو
English Sahih:
He said, "O my people, have you considered: if I should be upon clear evidence from my Lord and He has given me mercy from Himself, who would protect me from Allah if I disobeyed Him? So you would not increase me except in loss.
ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi
صالحؑ نے کہا "اے برادران قوم، تم نے کچھ اس بات پر بھی غور کیا کہ اگر میں اپنے رب کی طرف سے ایک صاف شہادت رکھتا تھا، اور پھر اس نے اپنی رحمت سے بھی مجھ کو نواز دیا تو اِس کے بعد اللہ کی پکڑ سے مجھے کون بچائے گا اگر میں اُس کی نافرمانی کروں؟ تم میرے کس کام آ سکتے ہو سوائے اس کے کہ مجھے اور زیادہ خسارے میں ڈال دو
احمد رضا خان Ahmed Raza Khan
بولا اے میری قوم! بھلا بتاؤ تو اگر میں اپنے رب کی طرف سے روشن دلیل پر ہوں اور اس نے مجھے اپنے پاس سے رحمت بخشی تو مجھے اس سے کون بچائے گا اگر میں اس کی نافرمانی کروں تو تم مجھے سوا نقصان کے کچھ نہ بڑھاؤ گے
احمد علی Ahmed Ali
صالح نے کہا اےمیری قوم بھلا دیکھو تو اگر میں اپنے رب کی طرف سے کوئی کھلی دلیل رکھتا ہوں اور اس کی طرف سے میرے پاس رحمت بھی آ چکی ہو پھر اگر میں اس کی نافرمانی کروں تو مجھے اس سے کون بچا سکتا ہے پھر تم مجھے نقصان کے سوا اور کیا دے سکو گے
أحسن البيان Ahsanul Bayan
اس نے جواب دیا کہ اے میری قوم کے لوگو! ذرا بتاؤ تو اگر میں اپنے رب کی طرف سے کسی مضبوط (١) دلیل پر ہوا اور اس نے مجھے اپنے پاس کی رحمت عطا کی ہو پھر اگر میں نے اس کی نافرمانی کر دی (٢) تو کون ہے جو اس کے مقابلے میں میری مدد کرے؟ تم تو میرا نقصان ہی بڑھا رہے ہو (٣)۔
٦٣۔١ بِیْنَۃٍ سے مراد وہ ایمان و یقین ہے، جو اللہ تعالٰی پیغمبر کو عطا فرماتا ہے اور رحمت سے نبوت، جیسا کہ پہلے وضاحت گزر چکی ہے۔
٦٣۔٢ نافرمانی سے مراد یہ ہے کہ اگر میں تمہیں حق کی طرف اور اللہ واحد کی عبادت کی طرف بلانا چھوڑ دوں، جیسا کہ تم چاہتے ہو۔
٦٣۔٣ یعنی اگر میں ایسا کروں تو مجھے کوئی فائدہ تو نہیں پہنچا سکتے، البتہ اس طرح تم میرے نقصان و خسارے میں ہی اضافہ کرو گے۔
جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry
صالح نے کہا اے قوم! بھلا دیکھو تو اگر میں اپنے پروردگار کی طرف سے کھلی دلیل پر ہوں اور اس نے مجھے اپنے ہاں سے (نبوت کی) نعمت بخشی ہو تو اگر میں خدا کی نافرمانی کروں تو اس کے سامنے میری کون مدد کرے گا؟ تم تو (کفر کی باتوں سے) میرا نقصان کرتے ہو
محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi
اس نے جواب دیا کہ اے میری قوم کے لوگو! ذرا بتاؤ تو اگر میں اپنے رب کی طرف سے کسی مضبوط دلیل پر ہوا اور اس نے مجھے اپنے پاس کی رحمت عطا کی ہو، پھر اگر میں نے اس کی نافرمانی کر لی تو کون ہے جو اس کے مقابلے میں میری مدد کرے؟ تم تو میرا نقصان ہی بڑھا رہے ہو
محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi
صالح(ع) نے کہا اے میری قوم! کیا تم نے کبھی اس بات پر غور کیا ہے کہ اگر میں اپنے پروردگار کی طرف سے ایک روشن دلیل پر ہوں اور اس نے مجھے اپنی خاص رحمت بھی عطا فرمائی ہے تو اگر میں اس کی نافرمانی کروں تو اس کے مقابلہ میں کون میری مدد کرے گا؟ تم تو میرے خسارے میں اضافہ کے سوا اور کچھ نہیں کر سکتے۔
علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
انہوں نے کہا اے قوم تمہارا کیا خیال ہے کہ اگر میں اپنے پروردگار کی طرف سے دلیل رکھتا ہوں اور اس نے مجھے رحمت عطا کی ہے تو اگر میں اس کی نافرمانی کروں گا تو اس کے مقابلہ میں کون میری مدد کرسکے گا تم تو گھاٹے میں اضافہ کے علاوہ کچھ نہیں کرسکتے ہو
طاہر القادری Tahir ul Qadri
صالح (علیہ السلام) نے کہا: اے میری قوم! ذرا سوچو تو سہی اگر میں اپنے رب کی طرف سے روشن دلیل پر (قائم) ہوں اور مجھے اس کی جانب سے (خاص) رحمت نصیب ہوئی ہے، (اس کے بعد اس کے احکام تم تک نہ پہنچا کر) اگر میں اس کی نافرمانی کر بیٹھوں تو کون شخص ہے جو اﷲ (کے عذاب) سے بچانے میں میری مدد کرسکتا ہے؟ پس سوائے نقصان پہنچانے کے تم میرا (اور) کچھ نہیں بڑھا سکتے،