تِلْكَ مِنْ اَنْۢبَاۤءِ الْغَيْبِ نُوْحِيْهَاۤ اِلَيْكَۚ مَا كُنْتَ تَعْلَمُهَاۤ اَنْتَ وَلَا قَوْمُكَ مِنْ قَبْلِ هٰذَا ۖ فَاصْبِرْ ۖ اِنَّ الْعَاقِبَةَ لِلْمُتَّقِيْنَ
تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:
اے محمدؐ، یہ غیب کی خبریں ہیں جو ہم تمہاری طرف وحی کر رہے ہیں اس سے پہلے نہ تم ان کو جانتے تھے اور نہ تمہاری قوم، پس صبر کرو، ا نجام کار متقیوں ہی کے حق میں ہے
English Sahih:
That is from the news of the unseen which We reveal to you, [O Muhammad]. You knew it not, neither you nor your people, before this. So be patient; indeed, the [best] outcome is for the righteous.
ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi
اے محمدؐ، یہ غیب کی خبریں ہیں جو ہم تمہاری طرف وحی کر رہے ہیں اس سے پہلے نہ تم ان کو جانتے تھے اور نہ تمہاری قوم، پس صبر کرو، ا نجام کار متقیوں ہی کے حق میں ہے
احمد رضا خان Ahmed Raza Khan
یہ غیب کی خبریں ہم تمہاری طرف وحی کرتے ہیں انہیں نہ تم جانتے تھے نہ تمہاری قوم اس سے پہلے، تو صبر کرو بیشک بھلا انجام پرہیزگاروں کا
احمد علی Ahmed Ali
یہ غیب کی خبریں ہیں جنہیں ہم آپ کی طرف وحی کر رہے ہیں اس سے پہلے نہ تو آپ ہی جانتے تھے اور نہ آپ کی قوم جانتی تھی پس صبر کر کیوں کہ بہتر انجام پرہیزگاروں کے لیے ہے
أحسن البيان Ahsanul Bayan
یہ خبریں غیب کی خبروں میں سے ہیں جن کی وحی ہم آپ کی طرف کرتے ہیں انہیں اس سے پہلے آپ جانتے تھے اور نہ آپ کی قوم (١) اس لئے کہ آپ صبر کرتے رہیئے (یقین مانیئے) کہ انجام کار پرہیزگاروں کے لئے ہے (٢)۔
٤٩۔١ یہ نبی سے خطاب ہے اور آپ سے علم غیب کی نفی کی جا رہی ہے کہ یہ غیب کی خبریں ہیں
جن سے ہم آپ کو خبردار کر رہے ہیں ورنہ آپ اور آپ کی قوم ان سے لا علم تھی۔
٤٩۔٢ یعنی آپکی قوم آپ کی جو تکذیب کر رہی ہے اور آپ کو ایذائیں پہنچا رہی ہے، اس پر صبر سے کام لیجئے اس لئے کہ آپ کے مددگار ہیں اور حسن انجام آپ کے اور آپ کے پیرو کاروں کے لئے ہی ہے، جو تقویٰ کی صفت سے متصف ہیں۔ عاقبت، دنیا و آخرت کے اچھے انجام کو کہتے ہیں۔ اس میں متقین کی بڑی بشارت ہے کہ ابتدا میں چاہے انہیں کتنا بھی مشکلات سے دوچار ہونا پڑے، تاہم بالآخر اللہ کی مدد و نصرت اور حسن انجام کے وہی مستحق ہیں جس طرح دوسرے مقام پر فرمایا ( اِنَّا لَنَنْصُرُ رُسُلَنَا وَالَّذِيْنَ اٰمَنُوْا فِي الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا وَيَوْمَ يَقُوْمُ الْاَشْهَادُ) 40۔ المو من۔51) ' ہم اپنے رسولوں کی اور ایمان والو کی مدد، دنیا میں بھی کریں گے اور اس دن بھی جب گواہی دینے والے کھڑے ہوں گے۔ (وَلَقَدْ سَبَقَتْ كَلِمَتُنَا لِعِبَادِنَا الْمُرْسَلِيْنَ ١٧١ښ اِنَّهُمْ لَهُمُ الْمَنْصُوْرُوْنَ ١٧٢۠ وَاِنَّ جُنْدَنَا لَهُمُ الْغٰلِبُوْنَ ١٧٣ ) 37۔ الصافات;171 تا 172) اور البتہ وعدہ پہلے ہی اپنے رسولوں کے لیے صدر ہو چکا ہے کہ وہ مظفر منصور ہوں گے اور ہمارا ہی لشکر غالب اور برتر رہے گا۔
جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry
یہ (حالات) منجملہ غیب کی خبروں کے ہیں جو ہم تمہاری طرف بھیجتے ہیں۔ اور اس سے پہلے نہ تم ہی ان کو جانتے تھے اور نہ تمہاری قوم (ہی ان سے واقف تھی) تو صبر کرو کہ انجام پرہیزگاروں ہی کا (بھلا) ہے
محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi
یہ خبریں غیب کی خبروں میں سے ہیں جن کی وحی ہم آپ کی طرف کرتے ہیں انہیں اس سے پہلے آپ جانتے تھے اور نہ آپ کی قوم، اس لئے آپ صبر کرتے رہیئے (یقین مانیئے) کہ انجام کار پرہیزگاروں کے لئے ہی ہے
محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi
(اے رسول) یہ (قصہ) ان غیب کی خبروں میں سے ہے جسے ہم وحی کے ذریعہ سے آپ تک پہنچا رہے ہیں اس سے پہلے نہ آپ کو ان کا (تفصیلی) علم تھا اور نہ آپ کی قوم کو۔ آپ صبر کریں۔ بے شک (اچھا) انجام پرہیزگاروں کے لئے ہے۔
علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
پیغمبر علیھ السّلامیہ غیب کی خبریں ہیں جن کی ہم آپ کی طرف وحی کررہے ہیں جن کا علم نہ آپ کو تھا اور نہ آپ کی قوم کو لہذا آپ صبر کریں کہ انجام صاحبان هتقویٰ کے ہاتھ میں ہے
طاہر القادری Tahir ul Qadri
یہ (بیان ان) غیب کی خبروں میں سے ہے جو ہم آپ کی طرف وحی کرتے ہیں، اس سے قبل نہ آپ انہیں جانتے تھے اور نہ آپ کی قوم، پس آپ صبر کریں۔ بیشک بہتر انجام پرہیزگاروں ہی کے لئے ہے،
تفسير ابن كثير Ibn Kathir
یہ تاریخ ماضی وحی کے ذریعے بیان کی گئی ہے
قصہ نوح اور اسی قسم کے گذشتہ واقعات وہ ہیں جو تیرے سامنے نہیں ہوئے لیکن بذریعہ وحی کے ہم تجھے انکی خبر کر ہے ہیں اور تو لوگوں کے سامنے ان کی حقیقت اس طرح کھول رہا ہے کہ گویا ان کے ہونے کے وقت تو وہیں موجود تھا۔ اس سے پہلے نہ تو تجھے ہی انکی کوئی خبر تھی نہ تیری قوم میں سے کوئی اور ان کا علم رکھتا تھا۔ کہ کسی کو بھی گمان ہو کہ شاید تو نے اس سے سیکھ لیے ہوں پاس صاف بات ہے کہ یہ اللہ کی وحی سے تجھے معلوم ہوئے اور ٹھیک اسی طرح جس طرح اگلی کتابوں میں موجود ہیں۔ پس اب تجھے ان کے ستانے جھٹلانے پر صبر و برداشت کرنا چاہیے ہم تیری مدد پر ہیں تجھے اور تیرے تابعداروں کو ان پر غلبہ دیں گے، انجام کے لحاظ سے تم ہی غالب رہو گے، یہی طریقہ اور پیغمبروں کا بھی رہا۔