Skip to main content
فَلَمَّآ
تو جب
أَلْقَوْا۟
انہوں نے ڈالا
قَالَ
کہا
مُوسَىٰ
موسیٰ نے
مَا
جو
جِئْتُم
تم لائے ہو
بِهِ
ساتھ اس کے
ٱلسِّحْرُۖ
جادو ہے
إِنَّ
بیشک
ٱللَّهَ
اللہ تعالیٰ
سَيُبْطِلُهُۥٓۖ
عنقریب باطل کردے گا اس کو
إِنَّ
بیشک
ٱللَّهَ
اللہ تعالیٰ
لَا
نہیں
يُصْلِحُ
سنوارتا۔ اصلاح کرتا
عَمَلَ
عمل کی
ٱلْمُفْسِدِينَ
مفسدوں کے

پھر جب انہوں نے اپنے آنچھر پھینک دیے تو موسیٰؑ نے کہا “یہ جو کچھ تم نے پھینکا ہے یہ جادو ہے، اللہ ابھی اِسے باطل کیے دیتا ہے، مفسدوں کے کام کو اللہ سدھرنے نہیں دیتا

تفسير
وَيُحِقُّ
اور سچا ثابت کر دکھاتا ہے
ٱللَّهُ
اللہ
ٱلْحَقَّ
حق کو
بِكَلِمَٰتِهِۦ
ساتھ اپنے کلمات کے۔ احکام کے
وَلَوْ
اور اگرچہ
كَرِهَ
ناپسند کریں
ٱلْمُجْرِمُونَ
مجرم

اور اللہ اپنے فرمانوں سے حق کو حق کر دکھاتا ہے، خواہ مجرموں کو وہ کتنا ہی ناگوار ہو"

تفسير
فَمَآ
تو نہ
ءَامَنَ
ایمان لائے
لِمُوسَىٰٓ
موسیٰ پر
إِلَّا
مگر
ذُرِّيَّةٌ
چند نوجوان
مِّن
میں سے
قَوْمِهِۦ
اس کی قوم
عَلَىٰ
پر
خَوْفٍ
خوف کی بنا
مِّن
سے
فِرْعَوْنَ
فرعون
وَمَلَإِي۟هِمْ
اور اس کے سرداروں سے
أَن
کہ
يَفْتِنَهُمْۚ
وہ فتنے میں ڈال دے گا ان کو
وَإِنَّ
اور بیشک
فِرْعَوْنَ
فرعون
لَعَالٍ
البتہ بڑا سرکش تھا
فِى
میں
ٱلْأَرْضِ
زمین
وَإِنَّهُۥ
اور بیشک وہ
لَمِنَ
یقینا میں سے تھا
ٱلْمُسْرِفِينَ
حد سے بڑھ جانے والوں

(پھر دیکھو کہ) موسیٰؑ کو اس کی قوم میں سے چند نوجوانوں کے سوا کسی نے نہ مانا، فرعون کے ڈر سے اور خود اپنی قوم کے سر بر آوردہ لوگوں کے ڈر سے (جنہیں خوف تھا کہ) فرعون ان کو عذاب میں مبتلا کرے گا اور واقعہ یہ ہے کہ فرعون زمین میں غلبہ رکھتا تھا اور وہ اُن لوگوں میں سے تھا جو کسی حد پر رکتے نہیں ہیں

تفسير
وَقَالَ
اور کہا
مُوسَىٰ
موسیٰ نے
يَٰقَوْمِ
اے میری قوم
إِن
اگر
كُنتُمْ
ہو تم
ءَامَنتُم
ایمان لائے تم
بِٱللَّهِ
اللہ پر
فَعَلَيْهِ
تو اسی پر
تَوَكَّلُوٓا۟
تم سب بھروسہ کرو۔ تم سب توکل کرو
إِن
اگر
كُنتُم
ہو تم
مُّسْلِمِينَ
مسلمان

موسیٰؑ نے اپنی قوم سے کہا کہ “لوگو، اگر تم واقعی اللہ پر ایمان رکھتے ہو تو اس پر بھروسہ کرو اگر مسلمان ہو"

تفسير
فَقَالُوا۟
تو انہوں نے کہا
عَلَى
پر
ٱللَّهِ
اللہ
تَوَكَّلْنَا
توکل کیا ہم نے
رَبَّنَا
اے ہمارے رب
لَا
نہ
تَجْعَلْنَا
بنانا ہم کو
فِتْنَةً
فتنہ
لِّلْقَوْمِ
قوم کے لیے
ٱلظَّٰلِمِينَ
ظالم

انہوں نے جواب دیا “ہم نے اللہ ہی پر بھروسہ کیا، اے ہمارے رب، ہمیں ظالم لوگوں کے لیے فتنہ نہ بنا

تفسير
وَنَجِّنَا
اور نجات دینا ہم کو
بِرَحْمَتِكَ
اپنی رحمت کے ساتھ
مِنَ
سے
ٱلْقَوْمِ
قوم
ٱلْكَٰفِرِينَ
کافر

اور اپنی رحمت سے ہم کو کافروں سے نجات دے"

تفسير
وَأَوْحَيْنَآ
اور وحی کی ہم نے
إِلَىٰ
طرف
مُوسَىٰ
موسیٰ کے
وَأَخِيهِ
اور اس کے بھائی کے
أَن
کہ تم
تَبَوَّءَا
ٹھکانہ بناؤ۔ جگہ تیار کرو
لِقَوْمِكُمَا
اپنی قوم کے لیے
بِمِصْرَ
مصر میں
بُيُوتًا
کچھ گھروں کو
وَٱجْعَلُوا۟
اور بنا لو
بُيُوتَكُمْ
اپنے گھروں کو
قِبْلَةً
مرکز۔ قبلہ
وَأَقِيمُوا۟
اور قائم کرو
ٱلصَّلَوٰةَۗ
نماز
وَبَشِّرِ
اور خوشخبری دو
ٱلْمُؤْمِنِينَ
مومنوں کو

اور ہم نے موسیٰؑ اور اس کے بھائی کو اشارہ کیا کہ “مصر میں چند مکان اپنی قوم کے لیے مہیا کرو اور اپنے ان مکانوں کو قبلہ ٹھیرا لو اور نماز قائم کرو اور اہل ایمان کو بشارت دے دو"

تفسير
وَقَالَ
اور کہا
مُوسَىٰ
موسیٰ نے
رَبَّنَآ
اے ہمارے رب
إِنَّكَ
بیشک تو نے
ءَاتَيْتَ
دیا تو نے
فِرْعَوْنَ
فرعون کو
وَمَلَأَهُۥ
اور اس کے سرداروں کو
زِينَةً
زینت کا سامان
وَأَمْوَٰلًا
اور مال
فِى
میں
ٱلْحَيَوٰةِ
زندگی
ٱلدُّنْيَا
دنیا کی
رَبَّنَا
اے ہمارے رب
لِيُضِلُّوا۟
تاکہ وہ بھٹکائیں
عَن
سے
سَبِيلِكَۖ
تیرے راستے
رَبَّنَا
اے ہمارے رب
ٱطْمِسْ
مٹا دے
عَلَىٰٓ
کو
أَمْوَٰلِهِمْ
ان کے مالوں
وَٱشْدُدْ
اور سخت کردے
عَلَىٰ
اوپر
قُلُوبِهِمْ
ان کے دلوں کو
فَلَا
تو نہ لائیں
يُؤْمِنُوا۟
وہ ایمان
حَتَّىٰ
یہاں تک کہ
يَرَوُا۟
وہ دیکھ لیں
ٱلْعَذَابَ
عذاب
ٱلْأَلِيمَ
دردناک

موسیٰؑ نے دعا کی “اے ہمارے رب، تو نے فرعون اور اس کے سرداروں کو دنیا کی زندگی میں زینت اور اموال سے نواز رکھا ہے اے رب، کیا یہ اس لیے ہے کہ وہ لوگوں کو تیری راہ سے بھٹکائیں؟ اے رب، ان کے مال غارت کر دے اور ان کے دلوں پر ایسی مہر کر دے کہ ایمان نہ لائیں جب تک دردناک عذاب نہ دیکھ لیں"

تفسير
قَالَ
فرمایا
قَدْ
تحقیق
أُجِيبَت
قبول کرلی گئی
دَّعْوَتُكُمَا
تم دونوں کی پکار
فَٱسْتَقِيمَا
پس ثابت قدم رہو
وَلَا
اور نہ
تَتَّبِعَآنِّ
تم ہرگز پیروی کرنا
سَبِيلَ
راستے کی
ٱلَّذِينَ
ان لوگوں کے
لَا
نہیں
يَعْلَمُونَ
جو علم رکھتے

اللہ تعالیٰ نے جواب میں فرمایا “تم دونوں کی دعا قبول کی گئی ثابت قدم رہو اور اُن لوگوں کے طریقے کی ہرگز پیروی نہ کرو جو علم نہیں رکھتے"

تفسير
وَجَٰوَزْنَا
اور گزار دیا ہم نے
بِبَنِىٓ
بنی
إِسْرَٰٓءِيلَ
اسرائیل کو
ٱلْبَحْرَ
سمندر سے
فَأَتْبَعَهُمْ
پھر پیچھا کیا ان کا
فِرْعَوْنُ
فرعون نے
وَجُنُودُهُۥ
اور اس کے لشکروں نے
بَغْيًا
ضد کے ساتھ
وَعَدْوًاۖ
اور زیادتی کے ساتھ
حَتَّىٰٓ
یہاں تک کہ
إِذَآ
جب
أَدْرَكَهُ
پالیا اس کو
ٱلْغَرَقُ
غرق ہونے نے
قَالَ
بولا
ءَامَنتُ
میں ایمان لے آیا
أَنَّهُۥ
بیشک وہ
لَآ
نہیں
إِلَٰهَ
کوئی الہ
إِلَّا
مگر
ٱلَّذِىٓ
وہ ہستی
ءَامَنَتْ
ایمان لائے
بِهِۦ
اس پر
بَنُوٓا۟
بنی
إِسْرَٰٓءِيلَ
اسرائیل
وَأَنَا۠
اور میں
مِنَ
میں سے ہوں
ٱلْمُسْلِمِينَ
مسلمانوں

اور ہم بنی اسرائیل کو سمندر سے گزار لے گئے پھر فرعون اور اس کے لشکر ظلم اور زیادتی کی غرض سے ان کے پیچھے چلے حتیٰ کہ جب فرعون ڈوبنے لگا تو بول اٹھا "میں نے مان لیا کہ خداوند حقیقی اُس کے سوا کوئی نہیں ہے جس پر بنی اسرائیل ایمان لائے، اور میں بھی سر اطاعت جھکا دینے والوں میں سے ہوں"

تفسير